نائن الیون کا خودساختہ واقعہ امت مسلمہ کے خلاف سازش تھی ، مولانا ہاشمی

  • September 11, 2018, 11:05 pm
  • National News
  • 122 Views

کوئٹہ(پ ر)جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ نائن الیون کا خودساختہ واقعہ امت مسلمہ کے خلاف یہودوہنودکی سازش اور منصوبہ بندی تھی اس واقعے کے بعد امریکہ اور ان کے آلہ کارممالک نے کھل کرمسلمانوں کے خلاف سازشیں ودہشت گردی شروع کی جس میں عراق،افغانستان ،شام تباہ اور پاکستان پردباؤبڑھتا گیا۔مسلم حکمرانوں کی غفلت کی وجہ سے کفار اسلحہ تیار کرکے مسلم ممالک کے عوام پر آزماتے ہیں شام میں امریکی فاسفورس بموں سے حملے کفار کی مسلمانوں کے خلاف بڑی دہشت گردی ہے مسلم ممالک کو ان عالمی دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کرنی چاہیے ۔نائن الیون کے 17سال گزرنے کے باوجود امریکی دہشت گردی ختم نہیں ہوئی آج بھی امریکی دہشت گردی کی وجہ سے دنیا غیر محفوظ ہے۔افغانستان کوامریکی ونیٹو کی دہشت گردوں نے تباہ کرکے رکھ دیا افغانستان سے ہرقسم کی بیرونی مداخلت بلخصوص امکریکہ ونیٹو ممالک کو نکال کرکے افغانستان کو پرمان بنانا ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان وملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے سی پیک کے خلاف سازشیں ناکام بناناہوگی سی پیک کے حوالے سے بلوچستان کو نظر اندازکرنے کے سخت نقصانات ہوں گے ۔ملک کو سیکولر ریاست بنانے کا نعرہ لگانے والے نظریہ پاکستان اورملک کی بقا ء وسلامتی کے دشمن ہیں ۔سی پیک سمیت ملک کی ترقی وخوشحالی کے ہر منصوبے میں بلوچستان کو اہمیت دینا ہوگا ملک کو اسلامی، فلاحی مملکت بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ بدقسمتی سے مفاد پرست کرپٹ سیاستدانوں،بیوروکریسی کی وجہ سے اسلامی فلاحی ریاست کا خواب آج تک پایاتکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ ملک کواسلامی نظام و نظریہ پاکستان کے ذریعے ہی متحد اور مستحکم رکھا جاسکتا ہے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے قوم کو ملکی خزانہ لوٹنے ،پارٹیا ں اور جھنڈے تبدیل کر عوام کو دھوکہ دینے والے سیاستدانوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا اور دیانتدار قیادت پر اپنے اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے انہیں اقتدار کے ایوانوں میں پہنچانا ہوگا سی پیک منصوبہ گوادر وبلوچستان کی وجہ سے ہے اس لیے اس منصوبے میں بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کو زیادہ اہمیت دی جائیں وفاق نے کبھی بھی بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کو اہمیت نہیں دی اور صوبائی حکومتوں نے ہمیشہ لوٹ مار کرپشن کو دوام دیاسی پی پیک نہ صر ف بلوچستان بلکہ ملکی ترقی کاضامن منصوبہ ہے مگر اخلاص دیانت ونیک نیتی کی ضرورت ہے یہ منصوبہ جنوبی ایشیامیں بھی خوشحالی لے کرآئے گا۔پاک چین اقتصادی راہداری بہت ساری عالمی طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہی یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف حیلوں اور بہانوں سے اس کو ناکام بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں،ان کامقابلہ کرنے کے لیے سی پیک کو سماجی ومعاشی ترقی،غربت کے خاتمے،انسدادبدعنوانی اور حکومت پاکستان کے ترجیحی منصوبوں تک توسیع دیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں سے پہلے بلوچستان اور پھر پورے ملک کے عوام کوفائدہ پہنچناچاہیے۔حکومت پاکستان سی پیک پر ہونے والی دشمنوں کی چالوں سے خبر دار رہے اور سنجیدگی واخلاص کامظاہرہ کرے۔ہماری خارجہ پالیسی حقیقی معنوں میں دباؤ کا شکار ہے اس کو عالمی دباؤ سے نکالناوقت کی اہم ضرورت ہے۔نئی حکومت کوملک وقوم کی فلاح وبہبود کومدنظر رکھتے ہوئے داخلہ وخارجہ پالیسیوں کو ازسر نو تشکیل دینا چاہئے۔