وزارتوں کی تقسیم پر اختلاف سے حکومت 5 ماہ میں ہی گرسکتی ہے،اختر جان مینگل دعویٰ

  • September 10, 2018, 11:38 pm
  • National News
  • 489 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وزارتوں کی تقسیم پر صوبے کی اتحادی حکومت میں ابھرتا ہوا اختلاف اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ یہ حکومت 5 سال کی مدت مکمل نہیں کرسکتی اور 5 ماہ کے اندر ہی گرسکتی ہے، 6 جماعتوں کے اتحاد میں شامل ساتھی وزارتوں کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، درخواست گزار، جج بننے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 6 جماعتوں کے اتحاد میں شامل ساتھی وزارتوں کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔اتحادی جماعتوں خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بلوچستان عوامی پارٹی میں سیاسی اختلافات پر تنقید کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وزارتوں کی تقسیم کا عمل جاری ہے لیکن اگر صورتحال تبدیل نہیں ہوئی تو بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں رہے گی۔بی این پی مینگل کی جانب سے پی ٹی آئی کو پیش کردہ 6 نکات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے انہیں صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا کیونکہ وہ یہ مسائل 3 ماہ میں حل نہیں کرسکتے۔انہوں نے دعوی کیا کہ بلوچستان کی ترقی ان کی جماعت کا اہم مطالبہ رہا ہے اور اس پر سنجیدگی سے عمل سے صوبے اور یہاں کہ عوام کی قسمت بدل جائے گی۔وزیر اعلی بلوچستان جام کمال کی جانب سے این اے 272 کے انتخاب سے متعلق دائر درخواست پر اختر مینگل نے کہا کہ درخواست گزار، جج بننے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل ، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر و ضلع خضدار کے امیر مولانا قمر الدین کے درمیان وڈھ میں اہم ملاقات میں علاقائی صوبائی اور مرکزی امور زیر بحث آئے اس موقع پر دونوں جماعتوں کے اہم رہنما موجود تھے ابتدائی ملاقات میں دونوں جماعتوں کے رہنما موجود تھے جبکہ بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے علحدیگی میں ملاقات کی اس اہم نشست میں بلوچستان میں بننے والی حکومت اس سے متعلق امور زیر بحث لائے گئے دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ موجود صوبائی حکومت جس کے اپنے صفوں میں واضح دراڑیں نظر آرہی ہیں اس ڈگمگانے والی حکومت میں شمولیت کے بجائے اپوزیشن میں رہنا دونوں جماعتوں کی مستقبل کے لئے بہتر تھا اس لئے ہمارا فیصلہ داشمندی پر مبنی ہے تاہم اگر حکومت کی جانب سے انتقامی کاروائی کی گئی اور ہمارے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز انتظامی معاملات کے حوالے سے ناروا سلوک اختیا ر کیا گیا تو دونوں جماعتیں اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے مشترکہ احتجاج کریں گے دونو ں جماعتوں کے درمیان پی بی 40 وڈھ میں 14 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات سے متعلق امور زیر بحث آئے اور 2018میں بلدیاتی نتخابات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ علاقائی صوبائی مسائل پر یکسان موقف اپنایا جائیگا اتحاد و اعتماد کو بحال رکھنے کے لئے صوبائی ملازمتوں وفاقی اسامیوں اور تر قیاتی فنڈز کی تقسیم کے بارے میں بھی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائیگی اجلاس میں علاقہ کے اسلامی و قبائلی راویات کی پاسداری کے لئے متفقہ موقف اپنانے کے بارے میں حکمت عملی ترتیب دینے پر اصولی اتفاق کیا گیا بلوچستان نیشنل پارٹی کے سر براہ رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے اہم مسئلہ 5 ہزار سے زائد غائب افراد کی بازیابی ہے مرکز میں بلوچستان کے کوٹہ کے 18 ہزار اسامیوں پر تعیناتی ہے بلوچستان کے ساحل وسائل معدنیات تیل و گیس سے رائلٹی کی فراہمی ہے ہم نے پی ٹی آئی کے وفد بتا یا تھا کہ ہمیں تحریری ضمانت چاہیئے تحریری ضمانت کے بعد ہم نے حکومت کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہم نے ان پر واضح کردیا تھا کہ اب بلوچستان کو خیرات کی نہیں حقوق دینے کی ضرورت ہے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر مولانا قمر الدین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ یہاں کے اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کے ساتھ ملکر اسمبلی میں اور اسمبلی سے با ہر بلوچستان کی حقوق کے لئے جدوجہد کیا ہے اب بھی بی این پی کے ساتھ اس ایجنڈے پر ہمارا مکمل اتفاق ہے بلوچستان جیسی صوبہ کو جس میں ترقی کے تمام وسائل کو قدرت نے ودیعت کیا ہے ان نعمتوں سے اس صوبہ کو مستفیض کرنے کی ضرورت ہے یہاں پر پائی جانے والی غربت نا خواندگی کا خاتمہ کرنا یہاں کے لوگوں کو بنیادی ضرورتوں صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور پینے کے پانی کی ضروریات کو فراہم کرنا وقت کا تقاضہ ہے اس مقصد کے لئے ہم نے ہمیشہ جدو جہد کیا ہے اور اب ملکر اس جدو جہد کو آگے لے جائیں گے ۔