بلوچستان کے مسائل پوری شدت سے وفاق کیساتھ اٹھانے کی ضرورت ہے ، جام کمال

  • September 4, 2018, 11:44 pm
  • National News
  • 122 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ وفاقی سطح پر بلوچستان کے مسائل کو جب تک سنجیدگی سے نہیں لیا جائے گا اور بلوچستان کے مختلف شعبوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا، صوبے کی پسماندگی ختم نہیں ہوگی، صوبے کے بہت سے اہم مسائل ہیں جنہیں وفاق کے ساتھ پوری شدت کے ساتھ اٹھانے کی ضرورت ہے،ہم دلیل اور حقائق کے ساتھ وفاق کو قائل کریں گے ہمیں وفاقی حکومت سے بہت سی توقعات ہیں اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں مرکزی حکومت سے بھرپور معاونت ملے گی۔ بلوچستان کے عوام کی بہت بڑی تعداد کا ذریعہ معاش زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبوں سے وابستہ ہے تاہم عدم توجہی، خشک سالی اور بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے باعث یہ شعبے مشکلات اور مسائل کا شکار ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے زمیندار ایکشن کمیٹی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے کمیٹی کے چیئرمین عبدالرحمن بازئی کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزراء اور اراکین صوبائی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو شعبہ زراعت سے وابستہ افراد کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے زمیندار اور کاشتکار بجلی اور پانی کی کمی کے باعث مسائل کے شکار تو ہیں ہی تاہم انہیں فی الوقت درپیش اہم مسئلہ ایران سے درآمد اور سمگلنگ کے ذریعہ آنے والے ٹماٹر، پیاز،سیب اور انگور ہیں جس کی وجہ سے ان مقامی زرعی اجناس کی مارکیٹ میں قیمت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے اور صوبے کے زمینداروں کو شدید مالی نقصان پہنچ رہا ہے۔ وفد نے بتایا کہ گذشتہ سال سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ان زرعی اجناس کے سیزن میں ایران سے ان کی درآمد بند رہے گی تاہم اس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوسکا اور ایران سے براستہ افغانستان طورخم بارڈر سے بڑی مقدار میں ایرانی ٹماٹر اور پیاز سمگلنگ کے ذریعہ پاکستان لایا جارہا ہے اور مقامی سطح پر ٹماٹر اور پیاز کی پیداوار کی لاگت کے مقابلے میں قیمت فروخت بہت کم ہوگئی ہے۔ وفد نے درخواست کی کہ وزارت کامرس، فوڈ سیکیورٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ایف سی کوایران سے زرعی پیداوار کی درآمد پر ٹیکس میں اضافے کے ساتھ ساتھ سمگلنگ کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کرنے کا کہا جائے۔ وفد نے صوبے کے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کر نے کے عمل جلد کو پایہء تکمیل تک پہنچانے اور سوڈیمز کی تعمیر کے منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کی درخواست بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خود زمیندار ہیں اور زمینداروں اور مالداروں کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں ان شعبوں سے لاکھوں لوگوں کاروزگار وابستہ ہونے کے باوجود انہیں نظرا نداز کیا گیا، انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت زراعت اور مالداری کے شعبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرے گی۔ زمیندار ایکشن کمیٹی کی مشاورت سے کسانوں اور کاشتکاروں کے لئے پیکج بنایا جائے گا اور ان شعبوں کی بحالی کے لئے طویل مدتی اور قلیل مدتی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے زرعی ٹیوب ویلوں پر کیسکو کی جانب سے غیر حقیقی بلنگ کے تدارک کے لئے زرعی ٹیوب ویلوں کی تصدیق کے لئے ڈپٹی کمشنروں کی سربراہی میں کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ بجلی کے واجبات کی وصولی کے طریقہ کار کی بہتری کے لئے وزیراعظم سے بات کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت زمرک خان اچکزئی کی قیادت میں اراکین صوبائی اسمبلی زمینداروں کے نمائندوں اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جو صوبے کے زمینداروں کو درپیش مسائل کا جائزہ لے کر سفارشات تیار کرے گی جنہیں وفاقی حکومت کو پیش کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سربراہ میر جام کمال عالیانی نے کہا ہے کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کا کوئی امکان نہیں سیاست میں سب کچھ ہوسکتا ہے۔ جن وزراء کو محکمے دیئے ہیں وہ ناراض نہیں نہ کوئی اختلاف ہے نیا سیٹ اپ ہے سمجھنے میں کچھ وقت لگے گا پی ٹی آئی سے کوئی اختلاف نہیں ان کا ایک وزیر اور ڈپٹی سپیکر مخلوط حکومت میں شامل ہے انہوں نے یہ بات منگل کے روز بلوچستان صوبائی اسمبلی میں صدارتی ووٹ ڈالنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی وزیراعلیٰ بلوچستان سے جب پوچھا گیا کہ بلوچستان صوبائی کابینہ میں اختلافات کی خبریں آرہی ہیں تو انہوں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں ہے ہم سب ملکر صوبے کی ترقی وخوشحالی کیلئے کام کریں وزراء کو محکمے دئے گئے ہیں اور جلد ہی مزید وزراء کو شامل کیا جائے گا ابھی حکومت دھنی ہے اور گائیڈ لائن دے دی گئی ہے جب ان سے پوچھا گیا ہے کہ آپ کی حکومت کے خلاف کوئی تحریک اعتماد پیش ہونے کا امکان ہے تو انہوں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں سیاست میں سب کچھ ہوتاہے تاہم ابھی تک بہت دور انہوں نے کہا زمیداروں کے مسائل سے میں آگاہ ہوں صوبائی وزیر زراعت کو کہا گیا ہے کہ وہ ذمیداروں کے مسائل کے حل کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دیں تاکہ وہ ان کے مسائل حل کرے،وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے صدارتی انتخاب میں پی ٹی آئی کے امیدوار کوووٹ دیا ہے اگرچہ صدر پاکستان کا عہدہ ایگزیکٹو طور پر طاقت ور نہیں لیکن پھر بھی وہ اندورن ملک کے مسائل حل کرنے اور بیرون ملک جاکر ملک کا مثبت پہلو اجاگر کرسکتے ہیں ،سابق صدر ممنون حسین نے اچھی شہرت رکھی لیکن اسکے ساتھ صدر مملکت کا متحرک ہونا بھی ضروری ہوتا ہے ،وزیراعلیٰ میر جام کمال نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان روابط اور مراسم ہوتے ہیں لیکن جب پارٹی کے معاملات کی با ت ہوتی ہے تو ذاتی تعلقات سے بڑھ کر پارٹی اپنے مشترکہ فیصلوں پر عملد رآمد کر تی ہے ،عوامی نیشنل پارٹی نے ایم ایم اے کے امیدوار سے تعاون کیا ہے لیکن انکے پیپلزپارٹی سے بھی اچھے مراسم رہے ہیں لیکن انہوں نے انکے امیدوار کوووٹ نہیں دیا، سیاسی تعلقات اتحاد ،ایشوز پر چلتے ہیں ہمارے سب سے ذاتی تعلقات ہیں لیکن جب جماعت کی بات ہوتی ہے تو ہم اسی لائحہ عمل پر چلتے ہیں جو پارٹی فیصلہ کرتی ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ صدر کے عہدے کی ایگز یکٹو اتھارٹی نہیں لیکن یہ بہت بڑا منصب ہے اگر صدر پاکستان معاملات کو دیکھتے ہوئے کردار ادا کریں انکی بات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جائیگا ،سابق صدر ممنون حسین اچھی شہرت کے حامل تو رہے لیکن ہم چاہتے ہیں اچھی شہر ت کے ساتھ ساتھ صدر پاکستان کو ملکی معاملات میں کردار ادا کرنا چاہیے وہ صوبوں میں جاکر مسائل حل کرنے کے لئے کردار ادا کریں اور بیرون ملک جاکر بھی ملک کا مثبت پہلو اجاگر کریں شاید سیاسی حکومت اس تجویز کو پسند نہ کرے لیکن ہم سب کو ملک کی بہتری میں کردار ادا کرنا ہوگا ،غیر متحرک رہنے سے کوئی اہداف حاصل نہیں کیے جاسکتے ۔