پیپلزپارٹی درپردہ حکومت کا حصہ ہے ، زرداری نے روایات سے ہٹ کر کردار نبھایا، جمعیت

  • September 4, 2018, 11:43 pm
  • National News
  • 78 Views

کوئٹہ +اسلام آباد (ویب ڈیسک) اتحادی جماعتوں کے شکر گزار ہے کہ انہوں نے جمہوریت کا ساتھ دیا ،آگے چل کر بھی یہی جماعتیں اپوزیشن کا کردار ادا کرینگی ، معلوم ہوا کہ پیپلز پارٹی درپردہ حکومت کا حصہ ہیں، آصف علی زرداری نے اس بار اپنی روایات سے ہٹ کر کردار ادا کیا معلوم نہیں دباؤ کہاں سے آیا۔ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے صدارتی انتخابات کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت کے مفاد میں مولانا فضل الرحمن کو اپوزیشن جماعتوں نے اپنا کنڈیکٹ نامزد کیا لیکن پیپلز پارٹی نے آخری وقت میں اپوزیشن سے کنارہ کشی کرلی اور اپنا امیدوار لے آئے ہم بھی پیپلزپارٹی کی حمایت کرتے اگر سب اپوزیشن جماعتیں اس بات پہ متفق ہوتی لیکن مولانا فضل الرحمن کے نام پہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں متفق ہوگئی تھیں اسکے بعد انکا اخلاقی فرض تھا کہ وہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار مولانا فضل الرحمن کی حمایت کرتے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی درپردہ حکومت کا حصہ بن چکی ہے جو آج کے صدارتی انتخابات کے بعد صاف سامنے آیا انہوں نے کہا کہ جمہوریت ہار گئی اگر سیاسی جماعتیں اس طرح کی روش اپنائے رکھیں گی تو ملک میں جمہوریت سے عام آدمی کا اعتماد ختم ہوجائیگا انہوں نے کہا کہ آصف زرداری ایک زیرک سیاستدان ہیں لیکن نہیں معلوم کہ ان پہ کس کا دباؤ تھا اس بار دم درود بھی ان پہ اثر نہ کرسکے انہوں نے کہا آگے چل کر یہی جماعتیں ہی اپوزیشن ہیں جنہوں نے بھاری اکثریت سے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور ممکنہ کامیابی کے قریب پہنچی انہوں نے کہا حکومت کو ٹف ٹائم دینگے اور منتشر جماعتوں کو اپوزیشن کا حصہ بنائینگے ۔جمعیت علماء اسلام کے اراکین قومی اسمبلی مولاناعصمت اللہ،مولاناعبدالواسع،مولاناصلاح الدین ایوبی،مولاناآغامحمودشاہ اورصاحبزادہ کمال الدین نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنی قیادت کی مجبوریوں کے باعث صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کو تقسیم کرکے حکومتی پارٹی کے امیدوار کی فتح کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرچکی ہے۔ جس کی وجہ سے اپوزیشن کو شدید نقصان پہنچے گا۔ اگر اپوزیشن متحد ہوتی اور اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حکومتی جماعت کو حاصل نہ ہوتی تو متحدہ حزب اختلاف کے امیدوار کی فتح یقینی تھی۔ مگر اپوزیشن کی تقسیم کی وجہ سے آئندہ بھی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان بہترین امیدوار تھے۔ جنہوں نے جمہوریت کی جدوجہد میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اور اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے بھی خدمات سرانجام دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مجبوریوں سے سب آگاہ ہیں۔ ورنہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی پارٹی اتنی بے بس کبھی نہیں دیکھی تھی۔ بلاول بھٹو زرداری بھی منظر عام سے غائب ہیں ۔ فیصلے اور معاملات ان کے ہاتھ میں ہیں ، جن کے خلاف کرپشن کے مقدمات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ پالیسی اس کے شایان شان نہیں۔اس کی جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں بھی وزیر اعظم،ا سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا باقاعدہ فارمولا طے کرلیا گیا تھا، مگر پیپلز پارٹی نے سخت بیانات کا بہانہ بنا کر شہباز شریف کو ووٹ نہ دے کر وعدہ خلافی کی ۔جبکہ چودھری اعتزاز احسن کا نام صدارتی امیدوار کے طور پر یک طرفہ طور پردیا گیا۔ اور کسی دوسری جماعت کا اعتماد میں نہیں لیا گیا۔