بلوچستان میں مالی بحر ان کے علاوہ ترقی کافقدان ہے،جام کمال

  • September 2, 2018, 11:10 pm
  • National News
  • 172 Views

کوئٹہ(ویب دیسک )وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ ریکوڈک کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ 10ارب ڈالر جرمانہ لگ گیا توادا کرنا بلوچستان اور وفاق کے لیے مشکل ہوگا ریکوڈک کیس میں بلوچستان حکومت نے صرف وکلا کو ساڑھے 3 ارب روپے ادا کردیے ہیں ان خیالات کا اظہا رانہوں نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ ریکوڈک کا مسئلہ بات چیت سے ہی حل ہوجائے واضح رہے کہ بلوچستان میں افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب مشہور علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کونکالنے کے منصوبے کا ٹھیکہ ریکوڈک ہے۔ریکوڈک دنیا میں سونے اور تانبے کے پانچویں بڑے ذخائر کے حوالے سے جانا جاتا ہے جولائی 1993میں اس وقت کے وزیراعلی بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکوڈک منصوبے کا ٹھیکا آسٹریلوی کمپنی پی ایچ پی کودیا تھا۔بلوچستان کے 33 لاکھ 47 ہزار ایکڑ پر واقع اس منصوبے کا معاہد ہ صرف ڈرلنگ کے لیے ہواتھا لیکن آسٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کر لیا تھاآسٹریلوی کمپنی نے کوشش کی تھی کہ گوادر پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبا کینیڈا، اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو کل آمدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھا بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی طرف سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھابلوچستان حکومت نے 2010 میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے پرخود کام کرے گی بعد ازاں جنوری 2013 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان حکومت اور آسٹریلوی مائننگ کمپنی کے درمیان ریکوڈک معاہدے کو ملکی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے بعد آسٹریلین کمپنی نے اپنے حصص ٹی سی سی کو فروخت کردیے تھے اور ٹی سی سی نے عالمی ثالثی ٹربیونل میں ریکوڈک منصوبے کے لائسنس میں 40 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کے نقصان کا دعوی کیا تھا۔وزیر اعلی بلوچستان میر جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مالی بحر ان کے علاوہ ترقی کافقدان ہے،پہلے ہم اپنا گھر در ست کر لیں پھر وفاق سے مالی معاونت کیلئے رابطہ اورمستقبل میں خود انحصاری کیلئے موثر منصوبہ بندی کریں گے،جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لئے ٹمبر مافیا کے خلاف کاروائی کی جائیگی ،شجر کاری مہم میں صوبے بھر میں 95ہزار درخت لگائے گئے ہیں ، انہوں نے یہ بات اتوار کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں درخت لگا کر بلوچستان میں شجرکاری مہم کے �آغاز کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال ، صوبائی وزراء میرضیاء لانگو ،میر ظہور بلیدی نے بھی پودے لگائے، وزیراعلی میر جام کما ل نے کہا کہ صوبہ بھر میں 95ہزار پورے لگائے گئے ہیں اور نہ صرف یہ پودے لگا ئے جائیں گئے بلکہ انکی دیکھ بھال اور زندگی کی لئے اقدامات اٹھا ئے جائیں گئے کیونکہ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے پر مہم کا کوئی فا ئدہ نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیا ت دی جائیں،ہمیں صوبے میں ٹھو س اور پائیدار کام کرنا ہے، اور ہمیں تین ماہ میں کارکردگی دکھانی ہے ہمیں ان چیزوں کو دیکھنا ہے کہ جو بلوچستان کو نیچے لیکرگئی ہیں اور ہمیں بڑے نقصان سے بچنا ہے مالی بحران سے متعلق میر جام کما ل کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پی ایس ڈی پی کا جائزہ لے رہے ہیں عدا لت عالیہ کی ہدایات کی روشنی میں جو سولہ سو غیر ضروری بنا پر اسس مکمل کئے گئے اسکیمات شامل کی گئی ہیں انکو نکالا جا ئیگا کیونکہ دس دس سالوں سے جاری اسکیمات ہیں کچھ بالکل مکمل ہونے کے قریب ہیں کچھ نصف ہیں پہلے انکو دیکھیں پھر نئی اسکیمات شامل کی جائیں گی،انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کی جانب سے صوبے میں شجرکاری مہم کے حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے تمام اداروں اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ اس مہم میں حصہ لیں،آنے والے دنوں میں شجر کاری سے متعلق محکمہ جنگلات بریفنگ دے گا ایک ایک درخت لگانے سے مسلہ حل نہیں ہوگا ہمیں بڑے پیمانے پر درخت لگانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں سولر ٹیوب ولز کے زریعے درختوں کو پانی دیا جائے گازیادہ علاقوں میں ایسے پودے لگائے جائیں گے جو کم پانی میں بڑھ سکیں بلوچستان بہت خشک اور صحرائی علاقہ ہے اگر بلوچستان میں شجر کاری زیادہ کی گئی تو ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی انہوں نے کہا کہ صوبے میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سے جنگلات ختم ہورہے ہیں غیر قانونی کٹائی روکنے کے لئے ٹیمپر مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے گی صوبے میں ایندھن کی کمی کے باعث بھی درخت کاٹے جا تے ہیں ریاست ایندھن کا متبادل دے گی تو درختوں کی کٹائی نہیں ہو گی۔