تعلیم کے شعبے کی بہتری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ،وزیراعلیٰ میر جام کمال

  • August 30, 2018, 11:14 pm
  • National News
  • 138 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال نے کہا ہے کہ تعلیم کے شعبے کی بہتری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے صوبے بھر میں تعلیم کے فروغ کے لئے اقدامات کئے جائیں گے صوبے میں امن و امان کے قیام اور دور دراز علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی میں پاک فوج کا کلیدی کردار ہے ،یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسز (بیوٹمز ) میں حکومت بلوچستان اور پاک فوج کے اشتراک سے منعقد ہونے والے تین روزہ آل بلوچستان اکیڈمک پینٹاتھیلون کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر کمانڈر سدر ن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ،وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی ،جنرل افسران ،سینئر سول افسران سمیت طلباء و طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ، وزیراعلیٰ میر جام کمال نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی بحالی اور حالات کو معمول پر لانے میں پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے ان کاوشوں کی وجہ سے بلوچستان میں تعلیمی نظام میں بہتری آرہی ہے جبکہ پاک فوج کی جانب سے صوبے میں معاشرتی ،اقتصادی اور تعلیمی ترقی کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر انکا شکر گزار ہوں ،انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت صوبے بھر میں تعلیم کے فروغ کے لئے کام کریگی بالخصوص صوبے کے دور دراز علاقوں میں تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے مربوط اقدامات اٹھائے جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے صوبے میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لئے بھرپور کوششیں کی ہیں جس کے مثبت ثمرات مرتب ہورہے ہیں طلباء کو چاہیے کہ وہ تعلیمی میدان میں ہونے والی ترقی سے فائدہ اٹھانے اور مستقبل میں درپیش چیلنجز کامقابلہ کر نے کے لئے بھرپور تیاری کریں تاکہ وہ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیحات میں صوبے میں افرادی قوت کی بہتری شامل ہے اس سلسلے میں حکومت اپنے وسائل خرچ کریگی اور شعبہ تعلیم اس حوالے سے اہم بھی اہمیت کا حامل ہے ،طلباء کو چاہیے کہ وہ جدید دور کے تقاضوں سے مطابقت رکھنے والے ہنر سکھیں تاکہ مستقبل قریب میں بلوچستان میں اقتصادی ترقی سے بھر پور انداز میں فائدہ حاصل کیا جاسکے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر بیوٹمز انجینئر احمد فارق بازئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور نو منتخب حکومت کے ویژن کے مطابق صوبے میں ٹیکنیکل تعلیم کی بہتری کے لئے کام کریں گے اور ضمن میں اپنی تمام تر توانائیاں خرچ کریں گے اس حوالے سے حکومت کو مکمل تعاون فراہم کیا جائیگا بعدازاں وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے مختلف مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبا ء میں انعامات تقسیم کئے اور طلباء کی جانب سے لگائے جانے والے مختلف اسٹالز کا جائرہ بھی لیا ۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں پینے کے پانی کی کمی اور اس ضمن میں عوام کو درپیش مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای اور واسا کو صورتحال کی بہتری کے لئے شہر میں واٹر ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ انہیں پانی کے حوالے سے کوئٹہ کے عوام کی تکالیف کا بخوبی اندازہ ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ان تکالیف کا فوری ازالہ کیا جائے جس کے لئے متعلقہ اداروں کو تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور اقدامات کرنا ہوں گے۔ وہ کوئٹہ شہر میں پانی کی کمی سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس مسئلے کے دیرپا بنیادوں پر حل کے لئے اقدامات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ صوبائی وزیر پی ایچ ای نورمحمد دمڑ، صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور احمد بلیدی، رکن صوبائی اسمبلی مبین خان خلجی، سابق صوبائی وزراء منظور خان کاکڑ، طاہر محمود، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، سیکریٹری خزانہ اورکمشنرکوئٹہ نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ سیکریٹری پی ایچ ای زاہد سلیم اور ایم ڈی واسا ولی محمد بڑیچ نے اجلاس کو متعلقہ امور کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کوئٹہ کی 23لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کے لئے روزانہ 61ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے تاہم تمام دستیاب ذرائع کے ذریعے 34.8ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے اور 26.2 ملین پانی کی کمی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ شہر میں واسا کے 406اور پی ایچ ای کے 160ٹیوب ویل نصب ہیں جبکہ فنڈز کی دستیابی کی صورت میں دشت کے علاقے میں قبضوں سے واگزار کرائے گئے10ٹیوٹ ویلوں اور سریاب پیکچ کے تحت 30نئے نصب کئے گئے ٹیوب ویلوں کو بھی پانی کی فراہمی کے نظام سے منسلک کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کے وسائل اور ذخائر میں اضافے کے لئے پی ایچ ای اور واسا کے جاری ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ مجوزہ منصوبوں کو منظوری کے لئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ واساکے انتظامی امور کی بہتری اور تنظیم نو کی جائے گی۔ پینے کے پانی کے معیار کو جانچنے اور زیر زمین پانی کے ذخائر کی مقدار اور جگہ کی معلوما ت کے لئے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی معاونت سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ برج عزیز ڈیم، حلک ڈیم اور بابر کچھ ڈیم کے مجوزہ منصوبوں کی فزیبلیٹی رپورٹ فوری طور پر تیار کرکے ان منصوبوں کے لئے وسائل کا انتظام کیا جائے گا۔ اجلاس میں کوئٹہ میں زیرزمین پانی کے ذخائر کا جائزہ لینے، پانی کی تقسیم کے نظام کی بہتری اور پانی کے بہتر استعمال کے طریقہ کار کی سفارشات کی تیاری کے لئے آبی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور نکاسی آب کے نظام کی بہتری کے لئے بھی ماہرین کی خدمات لی جائیں گی۔ اجلاس میں نجی طور پر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کی حوصلہ شکی اور روک تھام کے لئے ٹیوب ویل نصب کرنے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن کے ساتھ ساتھ پانی فراہم کرنے والے ٹینکروں اور ٹیوب ویلوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں واسا کو پانی کے بلوں کی وصولی کے ذریعہ محاصل بڑھانے کی ہدایت کی گئی تاہم پانی کے بل عام آدمی کے بجائے سرکاری محکموں، تجارتی مراکز اور صاحب حیثیت لوگوں سے وصول کئے جائیں گے۔ اجلاس میں پی ایچ ای کی جانب سے سرکاری واٹر سپلائی اسکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دی گئی جبکہ واسا مجسٹریٹ کی خالی آسامی پر فوری تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اپنے اپنے اضلاع میں پانی کا معیار جانچنے کے لئے اس کا ٹیسٹ کروائیں جبکہ تمام ڈپٹی کمشنر اپنے اضلاع میں ایسی تمام نجی ہاؤسنگ اسکیموں کے این او سی معطل کردیں جہاں پانی، سینی ٹیشن سمیت دیگر ضروری سہولتیں فراہم نہیں کی جاری ہیں۔ انہوں نے واسا کو ہدایت کی کہ پانی کی بچت اور اس کے بہتر استعمال کے لئے جامع اور موثر آگاہی مہم شروع کی جائے۔