ایم ایم اے قومی دھارے کی دینی جماعتوں کا موثر اتحاد ہے،جے یوآئی

  • August 24, 2018, 11:08 pm
  • National News
  • 156 Views

کوئٹہ(پ ر) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری،ایم پی اے ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،ایم ایم اے کے صوبائی صدرمولانانوراللہ،ارکان صوبائی اسمبلی سیدمحمدفضل آغا،حاجی عبدالواحدصدیقی،اصغرخان ترین،میریونس عزیززہری اورزابدعلی ریکی نے کہاہے کہ قربانی محض اللہ کی راہ میں جانور ذبح کرنے کا نام نہیں، یہ ہمیں اپنی انا، قومی مفاد کے مقابلے میں ذاتی مفاد قربان کرنے ، اللہ کی راہ میں اپنی جان مال اور وقت کی قر بانی بھی ہے۔ ہمیں اپنے ذاتی، جماعتی اور گروہی حصاروں سے نکل کر اجتماعی مفاد کی طرف آنا ہوگا۔اور یہی اسلام کی اخلاقی اور معاشرتی تعلیمات ہیں کہ ہم اپنے فرقوں مسلکوں سے بالاتراسلام کی سربلندی کے لئے کام کریں۔اور اپنی شناخت فرقے کی بجائے، اسلام اور قرآن کو قراردیں انہوں نے کہاکہ عید الاضحیٰ کے ایام انسان کی روحانی تربیت اور قربِ خداوندی کیلئے ہوتے ہیں لیکن افسوس کہ ان ایام میں بھی ہمارے میڈیا کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور غیر شریفانہ رہا ۔اسلامی ثقافت کی ترویج اور اظہار میڈیا سے کوسوں دور ہے۔عبادات چاہے انفرادی ہوں یا اجتماعی اصل مقصد اطاعتِ خداوندی ہے۔جس کے ذریعے قربِ خدا حاصل کیا جائے۔ان کے دیگر فوائد کوپیش نظر رکھنا روحِ عبادت و تقویٰ کے خلاف ہے مثلاً نماز کو واجب کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ورزش قرار دینا درست نہیں۔صبر ،برداشت اور تحمل عظیم صفات ہیں۔عفو و درگزر اور انتقام کو مؤخر کرنا اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے،سنت ابراہیمی اطاعت خداوندی کی بہترین مثال ہے، انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے قومی دھارے کی دینی جماعتوں کا موثر اتحاد ہے۔ہماری منزل اسلامی نظام کا نفاذ ہے، اقتدار نہیں۔جبکہ انتخابات منزل تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے، منزل نہیں۔نظام مصطفی کے نفاذ کے لئے مشترکہ جدوجہد ہی کامیاب ہوسکتی ہے۔ انتخابات کے دوران پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کے ازالے کے لئے جلد سربراہی اجلاس طلب کیا جانا چاہئے۔جس کے لئے مشاورت ہورہی ہے۔ تمام اسلامی جماعتوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ضروری ہے۔ دینی جماعتیں ایک قوت ہیں، جنہیں 25۔ جولائی کو سازش کے تحت ہروایا گیا۔ایم ایم اے ہر صورت بحال اور برقرار رہے گی۔علیحدہ علیحدہ شناخت اور پلیٹ فارم سے سیاسی کردار ادا کرنے کی بجائے ، تمام رکن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ورنہ سیکولر قوتوں کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔