اگر پانچ لوگوں کو ناراض کر کے اگر پچانوے لوگوں کو خوش کر سکتے ہیں تو ہمیں یہ اہم قدم لینا ہوگا، جام کمال

  • August 24, 2018, 11:03 pm
  • National News
  • 551 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال عالیانی نے کہا ہے کہ کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے حکومت جماعتوں میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے پہلے مرحلے میں 60فیصد کابینہ ارکان حلف لیں گے ،بلوچستان کو دہشتگردی نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر ہے اس کے مختلف عوامل ہیں ،20دنوں میں صوبے کو تبدیلی کی جانب گامزن کریں گے آنے والے دنوں میں اہم فیصلے کیے جائیں گے ،صوبہ مالی بحران کا شکا ر ہے اس کے حل کیلئے حکمت عملی وزیراعظم کو پیش کرونگا ،یہ بات انہوں نے بدھ (عید) کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی میر جام کمال نے کہا کہ صوبہ مالی بحران کا شکار ہے جس کے حل کیلئے جلد وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرونگا ہم عید کی چھٹیوں کے باوجود کام کرکے تیاری کے ساتھ جاکر مالی بحران کے حل کا طریقہ کار وضع کریں گے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایس ڈی پی کو 88ارب اور غیر ترقیاتی اخراجات کو بڑھا کر خود بھی مالی بحران پیدا کر دیا ہے جس کا جائز ہ لیں گے ،محکمہ فنانس اور پی اینڈ ڈی کو ٹھیک کر نے کے لئے بھی اقدامات کریں گے ،انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں میں کابینہ کے حوالے سے اختلافات نہیں ہیں ،وزیراعلیٰ کے حلف کے بعد عید کی تعطیلات آگئیں تھیں جس کے باعث یہ فیصلہ کیا گیاکہ عید کے فوراً بعد کابینہ کے حوالے سے فیصلہ کرلیں گے ،تحفظات کی خبریں بے بنیاد ہیں تمام اتحادی جماعتیں متحد ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ دو مرحلوں میں کابینہ کا فیصلہ ہو پہلے مرحلے میں 60فیصد کابینہ کا انتخاب کیا جائیگا جس میں اتحادیوں کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے ذمہ داریاں دی جائیں گی جبکہ آنے والے دونوں میں چیزیں مزید بہتر ہونے پر دیگرکابینہ اراکین حلف لیں گے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں نے لاپتہ افراد کے معاملے پر اپنا موقف رکھا ہے اس حوالے سے اعداد و شمار بہت مختلف ہیں ،صوبے میں مسلکی،سیاسی اور دیگر حوالوں سے لوگ لاپتہ ہیں ،اس حوالے سے بہت سی اہم چیزیں جنہیں تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر حل کرنا ہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر ہے اس میں سیاسی ، ریاستی اور حقیقی معاملات ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی نے ہر طبقے کو نقصان پہنچایا ہے صوبے میں بہت سے اموات دہشتگردی اور امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے بھی ہوئی ہیں جس کے باعث عام شہری ،پولیس ولیویز اہلکار ،استاتذہ شہید ہوئے ہیں ہم اس بات کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا ،سیاسی لوگوں کا اگر جانی نقصان ہوا ہے تو اسکے ساتھ ساتھ غیر سیاسی لوگوں کا بھی نقصان ہوا ہے ،ہمیں حل طلب معاملات کو بہتری کی جانب لیکر جانا ہے،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات متوقع ہے جس میں گورنر بلوچستان کے حوالے سے بی اے پی وفاقی کی جانب سے دیے جانے والے ناموں پر غور کریگی ہم چاہتے ہیں گورنر ایسا ہو جس کی کارکردگی اور کردار بلوچستان کے لئے بہتر ہو ، اگر چہ گورنر کاکردار ایگزیکٹو میں کم ہوتا ہے مگر وہ وفاق میں صوبے کی نمائندگی کرتا ہے جس کی وجہ سے اس عہدے کی بھی اہمیت کو نظر انداز میں کیا جا سکتا گورنر صوبے اور وفاق کے درمیان چیزوں کو متوازن رکھ سکتا ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پولیس کے ساتھ ساتھ کسی بھی محکمے کی بہتری کے لیے پالیسی نہیں بنائی گئی بلکہ ان تمام معاملات میں صرف بیانات دئیے گئے ہیں ہمارے محکمے ہم سے پیشہ وارنہ رسپانس چاہتے ہیں ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک پریس کانفر نس کر کے کہہ دوں کہ پولیس،صحت یا دیگر محکمے بہتر ہوجائیں گے ہمیں صورتحال کا جائزہ لیکر اس حوالے سے اقدامات کر نے ہونگے یہ معاملات صرف نو ٹیفکیشن تک نہیں بلکہ انکا فالو اپ لیکر نتائج حاصل کیے جائیں تبھی ہم مسئلے حل کرسکتے ہیں پولیس کی کارکردگی بہتربنا نے کے لیے انفرا سٹرکچر ، نفری ،ٹریننگ ،احتساب کے نظام ،اچھے افسران کی تعینا تی اور عوام کیلئے خدمات سے ممکن ہے پولیس کو غیر سیاسی کرنے کی ضرورت ہے اس حوالے سے باقاعدہ طور پر حکمت عملی بنا ئی جائے گی ،میری سیاسی لوگوں سے بھی درخواست ہے کہ سیاسی مصلحت سے بالاتر ہوکر محکموں کو چلنے دینے کی ضرور ت ہے اگر پانچ لوگوں کو ناراض کر کے اگر پچانوے لوگوں کو خوش کر سکتے ہیں تو ہمیں یہ اہم قدم لینا ہوگا،میر جام کمال نے کہا کہ ہم وفاق اور بلوچستان کے تعلقات کو مزید مستحکم بنا نا چاہتے ہیں تاکہ صوبے کے معاملات کو بہتری کی جانب لیکر جاسکیں ،ماضی میں ایسا نہیں ہوا اور ہم ان تعلقات کو عملی میدان میں استعما ل میں نہیں لاسکے ،ہم جب بھی بلوچستان کی بات وفاق سے کرتے ہیں جتنے زیادہ مالی فوائد ملیں گے اتنی ہی بلوچستان کی صورتحال اچھی ہو سکتی ہے زراعت ،بجلی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی بلوچستان کے اہم مسائل ہیں جنہیں ٹھیک کر نے کے لئے ہم کوشش جار ی رکھیں گے ،عید کے بعد صوبے میں بہت سے نئے اقدامات کرنے جارہے ہیں اچھے افسران اور اچھی روایات لاکر حکومت چلائیں گے ،اگر ماضی کی ہی روش پر چلنا ہے تو جتنی بھی صفائیاں دوں اس سے چیزیں نہیں بدل سکتیں ،آنے والے 20دنوں میں تبدیلی کی جانب جائیں گے پہلے مرحلے میں ان ہاوس بہتری لا کر اچھے افسران کو موقع دیں گے ،انہوں نے مزید کہا کہ 2018منفر د سال رہا ،اس سال الیکشن ہوئے ،پاکستان کی آزادی ،حج اور نئی حکومت کا قیام ایک ہی ماہ میں ہوا ہے تمام نو منتخب اراکین کو یہ چیلنج درپیش ہے کہ ہم صوبے کو کس جانب لیکر جائیں گے ہم جس منصب پر عائد ہمیں اسکا حق ادا کرنا چاہیے ہمیں اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہونا چاہیے۔