بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی )دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی

  • August 19, 2018, 11:09 pm
  • National News
  • 759 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی )دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی پارٹی کے قائمقام صدر رکن صوبائی اسمبلی سید احسان شاہ نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے موجودہ سینٹرل کمیٹی کے ممبران رکنیت ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اور اگلے سال 2019میں پارٹی کا قومی کونسل سیشن کا انعقاد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے انہوں نے اس بات کا اعلان اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے دیگر ممبران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا اس وقت پارٹی کے ممبران کی تعداد 41ہے ان میں سے 25ہمارے ساتھ ہے پارٹی ون مین شونہیں چل سکتا وزارت ہمارے لئے کوئی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پارٹی کا سنٹرل کمیٹی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ سینٹرل کمیٹی کے ممبران کی رکنیت ختم کردی ہے۔ اور یہ فیصلہ بھی کردیا ہے جن کابینہ کے ممبران نے اقلیتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی ہے مرکزی کابینہ کو شوکاز نوٹس جاری کئے جائیں جواب تسلی بخش نہ ہونے پر ان کی رکنیت ختم کی جائے گی ۔انہوں نے کہا ہے کہ قومی کونسل سیشن کی جگہ اور تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا البتہ یہ جنوری 2019کے وسط میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے (باپ) بی اے پی کی مخلوط حکومت کو صوبائی اسمبلی میں سپورٹ کرنے کا اعلان بتوسط سید احسان شاہ پارٹی پارلینٹ مقرر کردیا کابینہ اور سینٹرل کمیٹی منظور ی دی گزشتہ دنوں ہم دوستوں میں جو غلط فہمیاں پیدا ہوئی ان کے تدارک اور صلح جوہی کیلئے پارٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم بڑے فورم قومی سیشن کا انعقاد کریں جس کیلئے جنوری 2019میں وسط میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے 2018کے انتخابات توقع کے مطابق پرامن اور شفاف نہیں رہے تاہم ان کا موازنہ 2013سے کیا جائے تو بہتر ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں پارٹی کے مینڈنٹ پر شب خود مارا گیا ڈسٹرکٹ کیچ قومی وصوبائی اسمبلی کے نشستوں اور پنجگور واشک اور آوران کے نتائج فورم 45نہ دے کر نتیجوں کو عوام کی منشاہ اور خواہش کے برعکس تبدیل کردیا گیا جس کیلئے پارٹی ٹرینولز اور جو آئینی فورس دستیاب ہونگے پارٹی اپنا موقف بھرپورطور رکھے گئی اپنے حقوق کیلئے لڑے گی اور عوامی طور پر اپنا حق رکھتے ہوئے تاریخ کا اعلان بعد میں کریگی پارٹی نے مخلوط حکومت میں شامل ہونے کیلئے جو فیصلہ کیا ہے ۔ کہ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے بلوچستان سرزمین پر بسنے والے انسانوں کی خدمت ان کا معیار زندگی بہتر بنانا ۔ اور موجودہ دستیاب وسائل کو صحت ،تعلیم ،زراعت ،وصنعت وصاف پانی کے ذریعے روز گار مہیا کرنے ہے ۔انہوں نے کہا جہاز رانی بندرہ گاہ کے انتظامات مرکز یعنی فیڈریشن کے پاس ہوتے ہیں۔ ہمیں بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں مگر ہم یہ ضرور چاہیں کہ بندرگاہ کے ریونیوں میں مرکز اور بلوچستان کے درمیان ایک فارمولے کے تحت منصفانہ تقسیم ہوں اس مسئلے سے سندھ بھی دوچار ہے ہمی حکومت سندھ سے رابطہ کرکے ان کا تعاون حاصل کرنا چاہیے۔