بلوچستان اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے میر جان محمد جمالی ،میر عبدالقدوس بزنجو اور انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کاغذات نامزد گی حاصل کرلیے

  • August 15, 2018, 11:46 pm
  • National News
  • 40 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے بدھ کے روز بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ سابقہ سپیکر اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے نومنتخب رکن اسمبلی میر جان محمد جمالی ،بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ سابقہ سپیکر اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کے نومنتخب رکن اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو اور اے این پی کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی نے صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ سے کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے ہیں۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے نئے سپیکر کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) اور اتحادیوں نے مل کر میر عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کیا ہے جن کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی(باپ )سے ہے۔ ڈپٹی سپیکر کے عہدے کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی(باپ) نے اپنے اتحادی تحریک انصاف کو اس عہدے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے مسترد کردی ہے۔ دوسری جانب ایم ایم اے اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے دونوں سیٹوں پر یعنی سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدوں پر اپنے اپنے امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابھی تک ایم ایم اے نے اپنے رکن صوبائی اسمبلی حاجی نواز کاکڑ کو سپیکر اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپنے امیدوار احمد نواز کو ڈپٹی سپیکر کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے۔ آخری وقت دونوں عہدوں کیلئے امیدواروں کے نام تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔ذرائع نے دعوہ کیا ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کی جانب سے تحریک انصاف کو جو ڈپٹی سپیکر کی عہدے کی پیشکش کی تھی اگر انہوں نے قبول نہ کی تو مستقبل میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ میر جام کمال علیانی کو اسمبلی کے اندر مشکلات کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ تحریک انصاف نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ وعدے کے مطابق قائدایوان اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے نامزد سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے امیدواروں کو اعتماد کا ووٹ دینگے اور اس بات کا امکان بھی ہے کہ وہ حکومت کا حصہ ہونے باوجود کوئی وزارت قبول نہ کریں اور نہ ہی ڈپٹی سپیکر کا عہدہ قبول کریں گے بلکہ وہ حکومت سازی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد آزاد بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔دوسری جانب پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ایک ایک ارکان نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا اور یہ فیصلہ بھی نہیں کیا گیا کہ وہ اسمبلی میں آزاد نشستوں پر بیٹھے گے یا کسی کے ساتھ اتحادی بنیں گے ۔تمام صورتحال کے پیش نظر سیاسی پنڈتوں کا دعوہ ہے کہ صوبائی اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کو مشکلات درپیش ہوسکتے ہیں ۔ جسے ابھی سے ہی ختم کرنا حکومت کیلئے فائدہ مند ہوگا۔