معاشرے میں اجتماعی سوچ کے فقدان کے حوالے سے کردار ادا کرنیکی ضرورت ہے ، وزیراعلیٰ مری

  • August 15, 2018, 11:45 pm
  • National News
  • 157 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)نگران وزیر اعلی بلوچستان نے کہا ہے کہ معاشرے کی اصلاح میں صحافت کا بنیادی کردار ہے فرائض کی ادائیگی کے دوران جانوں کے نذرانے دینے والے صحافی فورسز کے شہداسے کسی صورت کم نہیں ہوسکتے کام کیلئے خدمت کا سچا جذبہ ہو تو کوئی ایسا کام نہیں جو بروقت مکمل نہ ہو معاشرے میں اجتماعی مفاد کی سوچ دم توڑ چکی ہے میڈیا مثبت سوچ کو پروان چڑھانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ان خیالات کااظہار وزیر اعلی بلوچستان نے کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اسکیم کے تحت 20 ایکڑ اراضی کی دستاویزات بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے حوالے کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات ملک خرم شہزاد ، سیکرٹری اطلاعات طیب لہڑی ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر خلیل احمد ، ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز شہزادہ فرحت جان احمد زئی ، ڈائریکٹر پی آئی ڈی کوئٹہ عبدالمنان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وزیر اعلی نے کہا کہ صحافیوں کے کردار سے میں باخوبی واقف ہوں کیونکہ صحافی معاشرے کی اصلاح کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کرتے ہیں شعبہ صحافت کے شہدااور فورسز کے شہدابرابر ہے کیونکہ شہید کبھی بھی مرتا نہیں وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور شہداہمارے دلوں میں زندہ ہے انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں اجتماعی شوچ کا فقدان ہے ہمیں اس حوالے سے کردار ادا کرنا چاہئے بلوچستان میں بیوروکریسی کو اقتدار سنبھالتے وقت کہا تھا کہ عزت دو اور عزت کے ساتھ کام کرو میرٹ پر کام کرنا ذاتی کی بجائے اجتماعی کاموں کو ترجیح دی ہے اسی لئے صوبے کی 80 فیصد بیوروکریسی نے میرے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے میں نے اپنے دل و ضمیر کی آواز کے مطابق عوام کی خدمت کی ہے اس لئے اپنی ڈھائی ماہ کی مدت میں کسی بھی کام کی پذیرائی کیلئے میڈیا کو استعمال کر کے خود نمائی نہیں دکھائی میرے اقتدار کے دوران 2 بڑے سانحات رونما ہوئے جس کی وجہ میں تین دن اور رات سو نہیں سکا انہوں نے کہا کہ صوبے کی بیوروکریسی کے چند لوگ جدید دور کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کو تیار نہیں آج دنیا چاند پر پہنچی ہوئی ہے اور امریکہ چاند سے معدنیات لارہا ہے اور ہمارے ہاں لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں گوادر میں پانی کا سنگین مسئلہ حل کیا ہے اگر آپ کی نیت اور لگن سچی ہے تو کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو حل نہ ہو بلوچستان کا میڈیا بہت تعاون کرتا ہے انہوں نے کہا کہ آپ کی فائل گم ہوگئی تھی دوبارہ بنائی ہے انہوں نے بتایا کہ مستونگ سانحہ میں ایک گھر کے 13 لوگ شہید ہوئے ہیں میڈیا ان شہداکے گھروں کی حالت زار بھی حکمرانوں کو دکھائے اور 20 لوگوں کی تاحال ڈی این اے سے شناخت نہ ہوسکی صوبائی وزیر اطلاعات ملک خرم شہزاد نے کہا کہ صحافیوں کیلئے آج کا دن عید اور نوید کا دن ہے جس پر میں صحافیوں کے کامیاب سفر کیلئے دعاگوں ہوں کہ وہ خیر و عافیت سے اپنے اس مقصد میں کامیاب و کامران ہوں کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاالرحمن نے کہا کہ وزیر اعلی میر علا الدین مری کی ذاتی کوششوں سے ہماری فائل کو بیوروکریسی سے چھٹکارا ملا ہے آج جس مقصد میں ہم کامیاب ہوئے ہے اس میں صحافت کے گمنام سپائیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس میں مرحوم صحافی ماجد سوز ، کوئٹہ پریس کلب کے سابق صدر رشید احمد بیگ سمیت کئی ساتھیوں کے کردار قابل ستائش ہے اور اس طویل جدوجہد کا سہرا بی یو جے کے صدر خلیل احمد کے سر جاتا ہے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے کام میں روڑھے اٹکانے والوں کا محاسبہ کریں گے اور صحافیوں کو اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کی راہ میں فٹبال بنانے والی بیوروکریسی کے رویے کی مذمت کرتا ہوں انہوں نے وزیر اعلی میر علا الدین مری سابق وزیر اعلی میر عبدالقدوس بزنجو کو خراج تحسین پیش کیا جن کی کاوشوں سے کوئٹہ پریس کلب کی گرانڈ میں اضافہ ہوا اور اسی طرح سابق وزیر اعلی نواب ثنااللہ زہری نے جرنلسٹ فنڈ کیلئے 20 کروڑ روپے کیا جس پر انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔بی یو جے کے صدر خلیل احمد نے کہا کہ آج ہماری 30 سالہ جدوجہد رنگ لائی ہے اور اس مقصد میں ہم کامیا ب ہوئے ہیں ہمارے سینئر ساتھیوں نے اس کام کیلئے بڑی بھاگ دوڑ کی تھی اور اس کو پایہ تکیمل تک پہنچانے میں وزیر اعلی میر علا الدین مری نے صحافیوں سے کئے جانے والے وعدے کو سچ ثابت کرکے دکھایا ہے انہوں نے صحافیوں کو چھت دینے کا وعدہ کیا تھا اور آج اس کی تکمیل کی ہے بی یو جے کی تاریخ میں میر علا الدین مری کا نام سنہرے حروف میں لکھا جائے گاکیونکہ پانچ سال کے وزیر اعلی 30 سال پرانے کا م کو حل نہ کرسکے اور تین ماہ کے وزیر اعلی نے یک قلم جنبش کام کر کے ثابت کیا کہ اگر نیت سچی ہو تو کوئی کام مشکل نہیں ہوتا بی یو جے کے سینئر نائب صدر حماد اللہ سیاپاد نے کہا کہ صحافت کے شعبے سے وابستہ صحافیوں نے فرائض کی ادائیگی کے دوران صوبے کے 40صحافی شہید ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت کے مقدمات درج نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو معاوضہ ملا ہے صحافیوں کو خفیہ قوتوں ، کالعدم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے دبا میں رکھا جاتا ہے کوئٹہ پریس کلب اور بی یو جے میں صحافیوں کی ہمیشہ نمائندگی کی ہے اور ان کی ویلفیئر کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں جرنلسٹ ویلفیئر فنڈ بلوچستان میں سب سے آخر میں قائم کیا اس میں مرحوم وزیر اعلی میر جام محمد یوسف ، سابق وزرااعلی نواب محمد اسلم رئیسانی ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے فنڈز کے قیام کیلئے 2 کروڑ روپے دیئے جبکہ سابق وزیر اعلی نواب ثنااللہ زہری نے اس فنڈ کو بڑھا کر 20 کروڑ کیا اور صحافیوں کیلئے 25 ایکڑ اراضی ہاسنگ اسکیم کیلئے منظور کی وزیر اعلی بلوچستان کو اس منصوبے کو مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔بی یو جے کے جنرل سیکرٹری ایوب ترین نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ریاست کا چھوتا ستون ہے لیکن بلوچستان میں فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والے 40 صحافیوں کے لواحقین کو فورسز کے شہدکے برابر مراعات دی جائے اور عامل صحافیوں کو ملازمت کا تحفظ دیا جائے اخبارات میں کام کرنے والے صحافیوں پر لیبر قوانین کا اطلاق کرتے ہوئے تنخواہیں دی جائے آج ٹی وی چینل میں کام کرنے والے صحافی بھی مراعات جبکہ صحافیوں کی اکثریت ذاتی رہائش سے بھی محروم ہے ہم بڑے عرصے سے ہاسنگ اسکیم کیلئے جدوجہد کررہے تھے اور یہ اسکیم وزیر اعلی کی مرہون منت ہے تقریب کے اختتام پر بی یو جے اور کوئٹہ پریس کلب کے صدور نے وزیر اعلی بلوچستان میر علا الدین مری اور وزیر اطلاعات ملک خرم شہزادکو روایتی بلوچی پگڑیاں پہنائیں اور کوئٹہ پریس کلب کی شیلڈ دیں ۔