ملک میں قرآن وسنت کا نظام نافظ کئے بغیر آزادی کے مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے ، جمعیت

  • August 14, 2018, 10:58 pm
  • National News
  • 235 Views

اسلام آباد+کوئٹہ(پ ر) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولاناعبدالغفورحیدری نے جمعیت کے اراکین قومی اسمبلی کے اعزازمیں عشائیہ دیاجس میں مولانافیض محمد، مولاناعصمت اللہ،مولانا عبدالواسع، مولانااسعدمحمود،مولاناصلاح الدین ایوبی، مولاناکمال الدین،مولاناآغامحمودشاہ،مفتی عبدالشکور،مولانامحمدانور،منیراحمداورکزئی،سینٹرمولاناعطاء الرحمن نے شرکت کی،اس موقع پرمولاناعبدالغفورحیدری، مولانافیض محمد،مولاناعصمت اللہ،مولاناعبدالواسع ودیگرنے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ قائدجمعیت مولانافضل الرحمن کانظریہ یوم جدوجہدآزادی پاکستان کوسیکورٹی اسٹیٹ سے نکال کرویلفیئرریاست کی طرف لے جانے کاہے،ہم یوم جدوجہدآزادی کے تحت پاکستان کوامریکی مفادات سے نکال کراسلامی وقومی مفادات کے تابع کرناہے انہوں نے کہاکہ ہمارادشمن ہمیں ناچ گانے،شوروغل مچانے،گولے پٹاخے چلانے اورسیٹیاں باجے بجائے پرلگاکرہماری فکری فلاحی آزادی سے کھیل گیاانہوں نے کہاکہ جہاں عوامی ووٹ کوشمارکرنے کی بجائے گندے نالوں،کچرہ دانوں اورگٹروں میں پھینکاجاتاہے وہاں کے لوگوں کوجدوجہدآزادی کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کئے بغیر آزادی کے مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے،جمہوری اور سیاسی عمل جاری رہنا چاہیے۔انتخابات میں دھاندلی نے جمہوری عمل پر سولات اٹھادیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو دھاندلی کے الزامات کا جواب دینا چاہیے۔ دین محمد ی انسانیت کااحترام سکھاتا ہے۔ مگر افسوس یہاں سرمایہ دارانہ نظام نے یہودی مفادات کا تحفظ کیا اور نظام مصطفی کے نفاذ کی جدوجہد کا راستہ روکنے کی کوششیں کی گئیں۔ اسی لئے عوام حقیقی آزادی کے ثمرات سے مستفید نہیں ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز بے پناہ قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا ، مگر آنے والے حکمرانوں نے اس کے قیام کے مقاصد کو بھلا دیا گیا۔ہندووں کا متعصبانہ رویہ ، قیام پاکستان کا باعث بنا۔ قوم کو دو قومی نظریہ بتانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ نئی نسل جان سکے کہ برصغیر میں ہندووں نے مسلمانوں کاجینا دو بھر کردیا تھا، جو اکثریت کے بل بوتے پر خود کو اعلیٰ نسل سمجھتے اور باقی مذاہب کے پیروکاروں، خصوصاً مسلمانوں سے نفرت کرتے تھے۔نفرت کی انتہا یہ تھی کہ ٹرینوں میں پانی بھی ہندو اور مسلمانوں کے لئے علیحدہ تھا ۔دریں اثناء جمعیت علماء اسلام کے صوبائی ترجمان سیدجانان آغانے کہاہے کہاکہ مولانافضل الرحمن کایوم جدوجہدآزادی کابیانہ مقبول ہواجس کے بعد ایک سازش اورمنظم منصوبے کے تحت قائدجمعیت مولانافضل الرحمن کامیڈیاٹرائل جاری ہے پنجاب کے کچھ اوباش نوجوانوں کی جانب سے قائدجمعیت کوغدارکہہ کر ان کی تصاویرجلانااورتوہین کرناگہری سازش اورملک کے مستقبل کے لئے نیک شگون نہیں ہے ،پہلے عبدالولی خان،پھرمحمودخان اچکزئی اوراب مولانافضل الرحمن کوغدارٹہرایاگیاالمیہ یہ ہے کہ ایک منظم منصوبے کے تحت تمام پشتون قومی لیڈروں کوسازش کے تحت پارلیمنٹ سے باہرکیاگیاجوملک کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ پہلے ہی سے پشتونوں پرملک بھرمیں عرصہ حیات تنگ کردیاگیاہے آئے روزپشتون وطن میں دھماکے،کراچی اورپنجاب کے مختلف شہروں میں پشتون تاجروں اورنوجوانوں کونشانہ بنانے ،جیلوں میں ڈالنے،مذہب اوردہشت گردی کے نام پرقبائلی علاقوں میں پشتونوں کوصفحہ ہستی سے مٹانے کے بھیانک صورتحال کے بعدپشتون سیاسی قومی لیڈروں پرسیاست کے دروازے بھی بندکرناملک کی وحدت اورسالمیت کے لئے خطرناک ہے ۔