ملک کسی بھی قسم کے سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ، نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری

  • August 14, 2018, 10:56 pm
  • National News
  • 163 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک) نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین مری نے کہا کہ ملک کسی بھی قسم کے سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ہمیں اپنے مسائل کا حل جمہوری طریقوں سے نکالنا ہوگا،دشمن الیکشن کو سبوتاژ کرنا چاہتا تھا لیکن عام انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ نے دشمن کے منہ پر تما نچہ مارا ہے، دنیاکی نظریں بلوچستان کی ساحلی پٹی اوریہاں کے وسائل پر مرکوز ہیں ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے صوبے کو ترقی دینی ہوگی ،یہ بات انہوں نے منگل کو بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار میںیو م آزادی کی مناسبت سے پر چم کشائی کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہی ، اس موقع پر کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی ،نگران وزراء آغا عمر بنگلزئی ،نصر اللہ خلجی ،نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی میر جام کمال ، میر عبدالقدو س بزنجو ، سردار صالح محمد بھوتانی ،میر ظہور بلیدی ، عبدالرؤف رند، سردار عبدالرحمن کھیتران ،ثناء بلوچ، اصغر خان اچکزئی ،عبدالخا لق ہزارہ ، اختر حسین لانگو ،نصیب اللہ مری ،سردار بابر موسیٰ خیل،سلیم کھوسہ آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم احمد انجم، چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ سمیت لوگوں کی بڑی تعداد بھی مو جود تھی ،وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں لیکن ہمارے حوصلے کبھی پست نہیں ہوئے نہ ہی اس ناسور کے خاتمے کے عز م میں کسی قسم کی کمی آئی آج کے دن شہداء کی کمی کو دل سے محسوس کر رہا ہوں شہداء نے قیام امن کے لیے جانوں کا نذانہ پیش کیا ،انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے جمہوری دور کا آغاز ہورہا ہے اور انتقال اقتدار آخری مراحل میں ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک و قوم کی ترقی اور استحکام جمہوریت کی مرہون منت ہے ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہورہے ہیں آج کے حالات میں ملک کسی سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ہمیں جمہوری رویوں سے ہی مسائل و مشکلات کا حل نکالنا ہوگا تاریخ گواہ ہے قوموں نے جمہوریت اور عوامی نظام حکومت سے ہی ترقی کی منازل طے کی ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ماضی کی ناانصافیوں ،حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں ،عدم توجہ کے باعث آج غربت اور جہالت کا شکار ہے ،دنیا کے بدلتے حالات میں مختلف قوتوں کی نظریں ہمارے صوبے اور ساحلی پٹی پر مرکوز ہیں ،قوت کے توزن میں ہونے والی تبدیلوں اور خطے میں ہونے والی تیز رفتار تجارتی ترقی سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے بلوچستان کے مسائل کاحل تلاش کر نے اور صوبے کو پسماندگی سے نکالنے کے امکانات روشن ہیں ہم گوادر پورٹ کو فعال بنا نے ،سی پیک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو ملک میں لانے سے کامیاب ہوسکتے ہیں لیکن اس کے لیے درپا امن کا قیام لازمی ہے،انہوں نے کہا کہ پسماندگی ہمارا مقدر نہیں ہم محنت اور اردوں سے اپنی تقدیر بدلیں گے ہمیں یقین ہے کہ غلطیوں کی اصلاح کر کے سائنسی طریقوں کو استعمال کر کے بلوچستان میں خوشحالی اور ملکی معشیت میں بہتری لاسکتے ہیں ،بلوچستان کو دہشتگردی کا سامنا ہے لیکن ہم نے دشمن کے اس چیلج کو قبول کیا ہے اور اسے ہم جیت کر دکھائیں گے ،ہم عوام کے تحفظ کے لیے جان و مال کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے اور قیام امن کے لیے سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ صرف ایک جھنڈے تلے اکھٹے ہونے سے قومیں ترقی نہیں کرتیں اس کے لیے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے ،آزادی سے بڑی نعمت کوئی نہیں ہے ،لیکن ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور ملک میں قانون کی حکمرانی اور پاسداری کے لیے کام کرنا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ہمیں شہداء کے خاندانوں کو ہر حال میں یاد رکھتے ہوئے انکی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے ،کوئٹہ میں 25سے 30نجی ہسپتال ہیں لیکن حال ہی میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں ان میں سے کوئی بھی آگے نہیں آیا نہ ہی کسی زخمی کے علاج کی ذمہ داری نہیں لی ہمیں کڑے وقت میں ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے اور اس جذبے کو اجا گر کرنے کی ضروروت ہے،انہوں نے مزید کہا کہ نئی حکومت سے عوام کو بہت سے توقعات ہیں مجھے یقین ہے کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف ملکر صوبے کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں گی ہماری نیک خواہشات انکے ساتھ ہیں آج کا دن یوم احتساب بھی ہے خود احتسابی پر یقین زندہ معاشرے کی علامت سے جو اپنی غلطیوں اور خامیوں کا جائزہ لیکر انہیں درست کرتے ہیں ،وزیراعلیٰ نے کہا کہ دشمن الیکشن سپوتاژ کرنا چاہتا تھا لیکن انتخابات میں عوا می ٹرن آؤٹ نے دشمن کے منہ پر تمانچہ مارا ہے اور آئندہ بھی ہم دشمن کے نا پاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے،تقریب میں مختلف سکولوں کے بچوں نے ملی نغمے پیش کیے جبکہ 2منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی ۔