سنجدی ، کان حادثے میں 12کانکن جاں بحق 16کو بیہوشی کی حالت میں نکال لیاگیا ،چھ کوتاحال نہ نکالا جاسکا

  • August 13, 2018, 11:01 pm
  • National News
  • 139 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک) کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں ہونیوالے دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے کانکنوں کی تعداد12ہو گئی16کانکنوں کو بیہوشی کی حالت میں نکال لیاگیا جبکہ پانچ کانکنوں کو نکالنے کے لئے امدادی کا رروائیاں جاری ہے سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں جاں بحق کانکنوں کا تعلق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں شانگلہ، سوات اور دیر سے بتایا جا تاہے تفصیلات کے مطابق امدادی کارکنوں نے پیر کی صبح ساڑھے چار بجے بارہ کانکنوں کی لاشیں کان سے نکال لی تھیں اور سولہ کانکنوں کو بیہوشی کی حالت میں نکال لیاگیا اور چھ افراد کو نکالا جانا ابھی باقی ہے بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں ہونے والے ایک دھماکے میں ہلاک بارہ کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں جاں بحق ہونیوالوں میں محمد اعظم ، سردار الملک ، فضلہ ،رازم ، انور زیب ، وسیل ، نورمحمد ، سلطان گل ،سید حسین ، بخت زرین ، صاحب الرحمان اور صلاح الدین شامل ہیں جبکہ دیگر پانچ کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔بلوچستان کے چیف انسپکٹر کول مائنز افتخار احمد نے بتایا کہ اتوار کو 18کان کن سنجدی کے علاقے میں واقع ایک کان سے کوئلہ نکالنے کے لیے ساڑھے چار ہزار فٹ زیرِ زمین گئے تھے جن کے کام کے دوران کان میں چنگاریاں پیدا ہونے سے دھماکہ ہوا افتخار احمد کے مطابق دھماکے سے کان بیٹھ گئی تھی اور واقعے کے فورا بعد ہی امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئی تھیں انہوں نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے پیر کی صبح ساڑھے چار بجے آٹھ کان کنوں کی لاشیں کان سے نکال لی تھیں اور چھ افراد کو نکالا جانا ابھی باقی ہے جو ان کے بقول قوی امکان ہے کہ زندہ نہیں بچے ہوں گے افتخار احمد نے بتایا کہ کان میں بہت زیادہ گیس بھری ہوئی ہے جس کے باعث پہلے گیس کے اثر کو ختم کیا جائے گا اور اس کے بعد باقی کان کنوں کو نکالنے کی کو شش کی انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے گیارہ مزدوروں کی میتوں کو ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیا گیا ہے۔ سات مزدوروں کا تعلق خیبر پختونخوا کے اضلاع سوات اور دیر جب کہ ایک کا تعلق کوئٹہ سے تھا چیف انسپکٹر کول مائنز کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کی پوری توجہ کان میں موجود لاشیں نکالنے پر مرکوز ہے اور واقعے کی تحقیقات لاشیں نکالنے کے بعد کی جائیں گی بلوچستان کے پانچ اضلاع کوئٹہ، لورالائی، سبی، بولان اور ہرنائی میں کوئلے کے کروڑوں ٹن ذخائر ہیں جن کو نکالنے کے لیے ڈھائی ہزار سے زائد کانیں بنائی گئی ہیں ان کانوں سے 40 ہزار سے زائد مزدور سالانہ 90 لاکھ ٹن سے زیادہ کوئلہ نکالتے ہیں ان کانوں میں اکثر و بیشتر حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔ رواں سال مئی میں ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے میں موجود کوئلے کی کانوں میں دو دھماکوں سے 23 کان کن، اپریل میں ضلع قلات کے علاقے میں ایک کان میں دھماکے سے چھ کان کن جب کہ گزشتہ سال ستمبر میں ایک ہفتے کے دوران پیش آنے والے تین مختلف حادثات میں آٹھ کان کن ہلاک ہوگئے تھے کان کنوں کی انجمن کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کان کے اندر گیس بھرنے اور دیگر وجوہات کے باعث دو درجن سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں 100 سے زائد کان کن لقمہ اجل بن چکے ہیں انجمن کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ بیشتر کوئلہ کانوں میں تازہ ہوا کے اندر آنے اور کان میں دھماکہ ہونے یا آگ لگنے یا دیگر ہنگامی صورتِ حال میں نکلنے کے لیے متبادل راستہ نہیں ہوتا جو حادثات کی اہم وجوہات ہیں حکومت بلوچستان کے متعلقہ محکمے کا موقف ہے کہ کانوں کے لیے طے شدہ قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے کان مالکان پر جرمانہ کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے موجود تمام قوانین پر عمل درآمد کرایا جاتا ہے۔سنجدی کان حادثہ میں پھنسے کانکنوں کو نکالنے کیلئے ایف سی اور گردونواح سے کانکن چھ چھ گھنٹوں کی شفٹ میں امدادی کام کررہے ہیں ۔