اٹھارویں ترمیم اسٹیبلشمنٹ کو کسی صورت قبول نہیں ،میرحاصل بزنجو

  • August 9, 2018, 11:33 pm
  • National News
  • 132 Views

کوئٹہ(آن لائن )نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم اسٹیبلشمنٹ کو کسی صورت قبول نہیں اس کی سزا کے بدلے نیشنل پارٹی کو دھاندلی کے ذریعے انتخابات سے آؤٹ کیا گیا مذکورہ ترمیم1973 کے آئین میں مضبوطی آئی ہے اس سے قبل مرکز کو مضبوط کرنے کے تاثر کو ختم کر کے صوبوں کو 70 فیصد مضبوط بنایا گیا ہے ہم اس ترمیم میں تبدیلی کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے اس کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور با ہر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ریکوڈک ، سیندک سمیت دیگر منصوبوں پر ارباب اختیار کو کسی کی دسترس قبول نہیں اسی لئے ہمیں ان منصوبوں پر کام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی نیشنل پارٹی کا کنونشن 28 سے 30 اکتوبر تک کوئٹہ میں منعقد ہو گا ملک میں صاف وشفاف انتخابات کے حصول کے لئے ہم متحدہ اپوزیشن کا حصہ ہیں اور ملک بھر میں اس کے زیر اہتمام ہونیوالے احتجاجی جلسوں میں بھر وپور شرکت کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں نیشنل پارٹی کی دو روزہ سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر سینیٹرل میر کبیر محمد محمد شہی، سینیٹر طاہر بزنجو،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ، میر محراب مری، یاسمین لہڑی، میر عطاء محمد بنگلزئی، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، میر صالح بلوچ، علی احمد لانگو،نیاز احمد بلوچ ، میر عطاء الرحمان سمیت دیگر بھی موجود تھے میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ انتخابات کے بعد موجودہ صورتحال کے تناظر میں نیشنل پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا دو روزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کی کارکردگی اور مختلف امور پر بحث کی گئی اور متفقہ طور پر موجودہ انتخابات کو پاکستان کی تاریخ کے بد ترین دھاندلی زدہ قرار دیا گیا انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پری فول طریقے سے انتخابات سے قبل ہی دھاندلی کی شروعات کر دی گئی تھی جس کی بنیاد پر صوبے کی منتخب حکومت کو ختم کر کے منظور نظر حکومت قائم کر کے نئی پارٹی کے قیام کے لئے شروعات کی گئی اور لو گوں کو اس میں شامل کرنے کے لے دباؤ ڈالا گیا انہوں نے کہا ہے کہ مکران ڈویژن میں مذکورہ جماعت کے انتخابات میں حصہ لینے والے ایسے امیدوار بھی تھے جو لو گوں کو کہتے تھے کہ ہمیں انتخابی مہم چلانے کی ضرورت نہیں حالانکہ حقیقی امیدوار کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے زیادہ ووٹ والے پولنگ اسٹیشن کی بات کی جاتی ہے لیکن اس بار امیدوار ان پولنگ اسٹیشنوں کی بات کر رہے تھے جہاں پر ووٹنگ کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا ہے کہ میں خود آواران میں تھا اور ہمارا امیدوار خیر جان بلوچ جو کہ1600 ووٹوں کی برتری سے کامیاب تھا اسی طرح کریم کھیتران کو 1600 ووٹوں کی برتری کو شکست میں تبدیل کیا گیا اور علاقے میں انتخابی عمل میں حصہ لینے والے تین امیدوار خیر جان بلوچ، سردار قمبرانی اور دو آزاد امیدواروں نے آراو کو دھاندلی کے بارے میں لکھ کر دیا لیکن اس پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی انتخابات سے ایک روز قبل ایف سی کیمپ میں لے جا کر اپنے من پسند امیدواروں کے لئے ٹپے لگائے گئے الیکشن کمیشن نے بھی اس حوالے سے نوٹس لینے سے انکار کر دیا یہی پوزیشن کراچی پہنچنے پر وہاں سے مجھے معلوم ہوئی اسی طرح پنجاب، اسلام آباد اور ملک کے دیگر صوبے میں صورتحال کی اطلاع ملی انہوں نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے مینڈیٹ کو چرا کر منظور نظر لو گوں کو کامیاب کرایا گیا انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کے ذریعے جو صورتحال پیدا کی گئی ہے اس میں اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات کا حلیہ بگاڑ دیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی کی قومی کانگریس اور صوبائی کنونشن 28,29,30 اکتوبر کو منانے کافیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے جس کے بعد انہیں نوٹس دیں گے اور اگر وہ پارٹی کو مطمئن نہ کر سکے تو انہیں پارٹی سے فارغ کر دیا جائیگا انہوں نے کہا ہے کہ تمام حربوں کے باوجود ہم دوبارہ جمہوریت اور بلوچستان کے وسائل کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے عوام نے ہم پر جو اعتماد کیا ہے ہم ان کا شکریہ ادا کر تے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج کاہمیں پہلے سے علم تھا یہ سزا ہمیں جمہوری طاقتوں کیساتھ کھڑے ہونے ، پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے دی گئی ہے جس کا اندازہ ہمیں پہلے ہی ہو چکا تھا انہوں نے کہا ہے کہ جن لو گوں کو سامنے لایا گیا ہے اس کی دو بڑی وجوہات ہے مختلف علاقوں میں چھاؤنیاں قائم کرنے کا بینہ معاملہ زیر بحث ہے اس کے علاوہ ہمیں بھی ریکوڈک کے حوالے سے کام کرنے نہیں دیا گیا اور کھلم کھلا اسٹیبلشمنٹ نے بات کی تھی کہ ہمیں اٹھارویں ترمیم کسی صورت تسلیم نہیں حالانکہ اٹھارویں ترمیم1973 کے آئین میں بہترین تبدیلی تھی اس میں مزید مضبوطی آئی ہے جس کے ذریعے صوبوں کو 70 فیصد مضبوط بنایا گیا حالانکہ اس سے قبل وفاق کو مضبوط بنانے کی بات کی جا تی تھی ہم اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہونیوالی سازشوں کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی بھی طرح کسی قانون کے تحت اس کو تبدیل یا ختم کرنے کی اجازت نہیں دینگے انتخابی دھاند لی کے حوالے سے ملک میں صاف وشفاف انتخابات کے لئے بننے والے اپوزیشن اتحاد کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس کا حصہ ہے اور اب احتجاج کا عمل شروع ہو چکا ہے کوئٹہ، لاہور، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دیگر شہروں میں اس کے زیر اہتمام احتجاجی جلسے منعقد ہونگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات سے ایک روز قبل ایف سی کیمپوں میں اپنے امیدواروں کو جتوانے کے لئے ٹپے لگائے گئے اگر اس طرح کی سلیکشن کرنے تھی تو پھر انتخابات کی ضرورت نہیں تھی انہوں نے کہا ہے کہ ایک شخص دس سال تک علاقے میں جاتا نہیں اور جب انتخابات میں حصہ لیتا ہے تو اسے ہزاروں کی تعداد میں ووٹوں سے کامیاب کرایا جاتا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ہمارایہ اتحاد مضبوط پارلیمنٹ کی کامیابی اور صاف وشفاف انتخابات کرانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔