کوئٹہ سانحہ 8اگست، خودکش بم دھماکے کے شہداء کی دوسری برسی منائی گئی

  • August 8, 2018, 10:49 pm
  • National News
  • 80 Views

کوئٹہ(خبر رساں ادارے)کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سانحہ 8 اگست 2016کو ہونے والے خودکش بم دھماکے کے شہداء کی دوسری برسی منائی گئی ، اس موقع پر صوبے کی وکلاء تنظیموں کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ اور شہداء کی یاد میں سیمینار کا انعقاد کیاگیاتعزیتی ریفرنس میں ججز اور وکلا ء تنظیموں کے رہنما ؤں و دیگرنے بڑی تعداد نے شر کت کی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں منعقدہ تعزیتی سیمینار سے چیف جسٹس جسٹس محمد نورمسکانزئی نے کہاکہ سانحہ8اگست نے بلوچستان کو جو زخم دیا وہ ناقابل بردارشت تھا، اس ملک کے لئے عوام ،وکلا ،ججز ،فورسز کے جوانوں نے بے شمار قربانیاں دیں ہیں، ججز عدلیہ وکلا کے ساتھ ہیں جب بھی ہمیں صدا دی گئی ہے ہم نے اس پر لبیک کہا ہے تعزیتی ریفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے چیف جسٹس محمد نو ر مسکا نزئی نے سانحہ 8اگست کے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ سانحہ 8اگست اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ ہم معاشرے سے ناانصافی کا خاتمہ کریں ہم اپنے شہدا کو نہ کبھی بھولے ہیں اور نا ہی ان کی قربانی کو فراموش کرسکتے ہیں ، ہم اپنے ان شہید بھائیوں کو بھول نہیں سکتے، نہ وہ بھولے جانے کے قابل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ8اگست نے بلوچستان کو جو زخم دیا وہ ناقابل بردارشت تھا،اس سانحہ کے بعد عدلیہ مقننہ اور ایگزیکٹو نے وکلا کا ساتھ نہیں چھوڑا،وکلا کے معاملے پر کسی نے بے ضمیری کا مظاہرہ نہیں کیا،وکلا کوڈ آف کنڈکٹ تیار کریں عدلیہ ان کا ساتھ دے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والوں سے نمٹنا ہوگا۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ غم ساری عمر کا ہے، میرے ساتھی ہر جگہ میرے ساتھ ہیں، میں اپنے شہید ساتھیوں کی تصاویر دیکھنے کی سکت نہیں رکھتا، شہید وکلا اپنے گھروں کے سربراہ اور معاشرے کی امید تھے، ہم شہدا کے مشن کے وارث ہیں ہمیں ان کا قرض اتارنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے مظلوموں کو اس طرح کا انصاف نہیں مل پا رہا جس طرح انہیں ملنا چا ہیئے بلکہ ہماری اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کون شخص سپریم کورٹ کے فیصلوں کو حق بجانب کہہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک بھر کے ہائی کورٹس میں بیٹھے ججز میں عاجزی و انکساری نظر نہیں آتی ہم وکلا ء نے قربانیاں دیں جس پر ججز کو ہمارا احسان مند ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ مجھے مقننہ، عسکری اور ایگزیکٹو اداروں سے کوئی سروکار نہیں، ایک بے دین معاشرہ تو چل سکتا مگر بے انصاف معاشرہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو کام انصاف دینا ہے جبکہ وکلا کا کا م قانون میں رہنمائی کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ جب تک ظالم کو سزا نہیں ملتی معاشرہ درست نہیں ہوگا، عدالتیں انصاف نہ دیں تو دہشتگردی ختمِ نہیں ہوسکتی، ہمارے پیاروں کی لاشیں ہمارے سامنے اٹھیں، ہمیں جزباتی ہوکر ان کا مشن آگے بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی فرا ہمی غریب اور مظلوم کے لئے آواز اٹھانا ہمارا مشن ہے اور اگر وکلا اپنے اس مشن سے ہٹ گئے تو ہمارا اللہ ہی حافظ ہے۔سابق صدر کوئٹہ بار کمال خان ایڈوکیٹ، جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ و دیگر نے کہا کہ سانحہ8اگست نے ہم سے ہمارے پیاروں کو چھین لیا،لیکن بد قسمتی سے اس سانحہ کے محرکات آج تک سامنے نہیں لائے گئے ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلاء تنظیموں کے زیر اہتمام سانحہ8اگست کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا تعزیتی ریفرنس سے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نورمسکانزئی ،بلوچستان بار کونسل کے صدر شاہ محمد جتوئی ، بلوچستان بارہائی کورٹ کے جنرل سیکرٹری اندر چھلگری،عطاء اللہ لانگو اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ8اگست ہمارے لیے انتہائی غم کا دن ہے اس دن کو ہم برسوں تک بول نہیں سکتے بلکہ اپنے وکلاء شہداء کو ہر سال خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اسی طرح پروگرام کا انعقاد کرینگے انہوں نے کہاکہ اس طرح واقعہ کھلے عام دہشتگردی ہے جو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے دنیا نے اس سانحے کو نہ صرف رد کردیا بلکہ اس کی بھرپور الفاظ میں مذمت بھی کی انہوں نے کہاکہ اس سانحہ میں ہم سے بلوچستان کے وہ سنےئر وکلاء الگ ہوئے جو ہم پچاس سال بھی اس خلاء کو پرنہیں کرسکتے ۔ یاد رہے کہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں 2 برس قبل اْس وقت خودکش بم دھماکا ہوا تھا جب بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے مقتول صدر بلال انور کاسی کی میت سول ہسپتال لائی گئی تھی۔اس بدترین خودکش حملے میں 54 وکلاء سمیت 74 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ صوبے کی وکلاء تنظیموں کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ میں شہداء کی یاد میں سیمینار منعقد کیاگیا، جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے وکلاء نے شرکت کی وکلاء تنظیموں کی اپیل پر آج صوبے کی عدالتوں میں یوم سوگ اور یوم سیاہ منایا گیا اور عدالتی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کیاگیا۔