عوام مسلم لیگ کی زہنیت سے بیزار ہوگئے،جام کمال

  • August 6, 2018, 11:06 pm
  • National News
  • 379 Views

کوئٹہ (آئی این پی)بلوچستان میں وزرات اعلیٰ کیلئے نامزد امیدوار اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال نے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے ایماء پر اکثریت حاصل کرنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ بی اے پی کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ قومی دھارے کی جماعتوں میں رہے ان کو یہ تلخ تجربہ رہا کہ ان میں بلوچستان کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی جس کے باعث انھوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے جماعت کی داغ بیل ڈالی، آج کے بلوچستان کے چیلنجز امن و امان کے حوالے سے بہت زیادہ نہیں بلکہ اچھی طرز حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بلوچستان میں وزرات اعلیٰ کیلئے نامزد امیدوار اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال نے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے ایماء پر اکثریت حاصل کرنے کے تاثر کو مسترد کردیاہے ،مختصر عرصے میں پارٹی کو سب سے زیادہ نشستیں ملنے پر حریف جماعتوں کا کہنا ہے کہ انتخابات سے جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے اتنی کامیابی ملی ہے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے جام کمال کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ بلوچستان عوامی پارٹی انتخابات سے ایک ماہ قبل بنی۔انھوں نے کہا کہ پارٹی کی عملی شکل اس سال سینٹ کے انتخابات کے موقع پر ابھر کر سامنے آئی لیکن پارٹی کے خدوخال پر کام گذشتہ ڈیڑھ دو سال ہورہا تھا اور اس سلسلے میں ہم آہنگی پیدا کی جارہی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ان افراد سے مشاورت کی جا رہی تھی جو وفاقی یا صوبائی سطح کی جماعتوں سے نالاں تھے۔انھوں نے استفسار کیا کہ لوگ کس بنیاد پر یہ بات کررہے ہیں کہ ان کی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی بنیاد پر اکثریت حاصل ہوئی۔جام کمال کا کہنا تھا کہ مخالفین اگر انتخابات کے نتائج کو مد نظر رکھ کر بات کر رہے ہیں تو یہ درست نہیں ہے کیونکہ ان انتخابات میں پارٹی کو صرف 15 نشستیں ملی تھیں اور چار آزاد اراکین کی حمایت کے بعد پارٹی کے اراکین کی تعداد 19 ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ بعض دیگر جماعتیں جن میں متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) شامل ہیں، ان کو بھی بلوچستان سے زیادہ نشستیں ملی ہیں۔وزارتِ اعلیٰ کے نامزد امیدوار جام کمال نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے انتخابات میں جیتنے والے لوگوں کی پوزیشن مضبوط تھی اور یہ لوگ آج نہیں بلکہ پہلے سے انتخابات جیتتے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی اسٹیمبلشمنٹ کی ایما پر نہیں بلکہ ایک نظریے کی بنیاد پر بنی جو یہ تھا کہ بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوں۔اس تناظر میں پوچھے جانے والے سوال کے حوالے سے جام کمال کا کہنا تھا کہ لوگ مسلم لیگ کے نام سے بیزار نہیں ہوئے بلکہ اس ذہنیت سے بیزار ہو گئے جس کے تحت لوگوں نے پارٹیوں کو اپنی ذاتی جاگیر بنایا اور ہم بھی اسی ذہنیت سے بیزار ہوگئے تھے۔جام کمال کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ قومی دھارے کی جماعتوں میں رہے ان کو یہ تلخ تجربہ رہا کہ ان میں بلوچستان کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی جس کے باعث انھوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے جماعت کی داغ بیل ڈالی۔جام کمال کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کا مقصد پاکستان کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانا ہے۔جام کمال کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ایک اور سوال پر انھوں نے بتایا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں پہلے سے زیادہ بہتری آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انتخابات میں ٹرن آٹ بھی زیادہ رہا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ کے مطابق آج کے بلوچستان کے چیلنجز امن و امان کے حوالے سے بہت زیادہ نہیں بلکہ اچھی طرز حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔عام انتخابات میں بلوچستان میں اکثریت لینے والی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کا قیام چند ماہ قبل مئی میں ہوا تھا۔