انتخابی نشان پرڈبل اسٹیمپ لگا کرکامیابی کو شکست میں بدلا گیا،نیشنل پارٹی

  • August 5, 2018, 11:01 pm
  • National News
  • 225 Views

کوئٹہ/اسلام آباد(خبررساں ادارے) نیشنل پارٹی نے انتخابات 2018 میں مبینہ دھاندلی سے بلوچستان کے محروم طبقوں کی پریشانیوں میں مزید اضافے کے باعث قرار دیا ہے۔نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کی رہنمایاسیمن نے الزام عائد کیا کہ پولنگ ایجنٹس کو ہٹا دیا گیا یا انہیں پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں بیلٹ پیپرز منسوخ کردیئے گئے جبکہ ان کے انتخابی نشان پر دو مرتبہ اسٹیمپ لگائی گئی تھی۔پی بی ۲۳ کوئٹہ سے انتخابات لڑنے والی یاسمین لہڑی نے کہا کہ وہ صوبے کی پہلی انتخابی امیدوار تھی جنہوں نے جنرل نشست پر مقابلہ کیا پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ(ن) ، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ(ق) نے اپنے امیدوار ان کے حق میں دستبردار کیے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں شکست سے دوچار کرنے کے لیے خصوصی طور پر انتظامات کیے گئے، ان کے بیشتر پولنگ ایجنٹس کو اس خیال سے پولنگ اسٹیشین میں بیٹھنے نہیں دیا گیا کہ وہ رش ہو جائے اور جو لوگ زبردستی پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہوئے انہیں ظہر کی نماز کے لیے زبردستی بھیج دیاگیا اور ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد انہیں پولنگ اسٹیشن کے اندر آنے نہیں دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ کامیابی کو جان بوجھ کر شکست میں بدل دیا گیاکیوں کہ بعض لوگ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگ تاحال پسماندہ سوچ کے حامل ہیں جو خواتین کو ووٹ دینے کے حق میں نہیں ہیں۔پی بی(44)مروان سے خیر جان نے کہا کہ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما عبدالقدوس بزنجو کے مقابلے میں ضلعی کونسل کے دو مرتبہ انتخابات جیت چکا ہوں لیکن انتخابات 2018 میں شکست ہوئی۔انہوں نے کہا کہ میرے پولنگ ایجنٹوں کے خلاف تمام تر مشکلات کے باوجود میں 15 سو ووٹ کے فرق سے ہاراجبکہ 3 ہزار بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے کیونکہ میرے انتخابی نشان پر ڈبل اسٹیمپ تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس دوبارہ گنتی کی درخواست لے کر گئے لیکن مسترد کر دی گئی۔بی پی 08 کے انتخابی امیدوار کریم نے کہا کہ وہ 65 ووٹ کے فرق سے ہارے جبکہ ان کے حلقے کے 2 ہزار ووٹ مسترد کردیئے گئے۔