اسٹیبلشمنٹ کی مرضی اور ایک قوم کی حکمرانی سے ملک نہیں چل سکتا، پشتونخوامیپ

  • August 3, 2018, 10:53 pm
  • National News
  • 121 Views

کوئٹہ(پ ر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ 25جولائی کے عام انتخابات کے نتائج کو ملک کی مکمل اکثریت کے سیاسی جمہوری پارٹیوں نے مسترد کرکے اس میں ہونیوالی بدترین دھاندلی ،اسٹیبلشمٹ کی مداخلت اور الیکشن کمیشن کی جانبداری اور نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے اور اسٹیبلشمنٹ کی اس گھناونی سازش اور مداخلت ودھاندلی کا مقصد جمہوریت کے نام پر ہی عوام کی حق حکمرانی کو اپنے آلہ کارنمائندوں کے ذریعے قبضہ کرکے محکوم قوموں اور محکوم عوام کا استحصال جاری رکھنا ہے اور اپنے استعماری وتوسیع پسندانہ ناروا عزائم کی تکمیل کی سازشوں کے ساتھ ساتھ اس جعلی اور مصنوعی قیادت کے ذریعے دنیا کے ملکوں کے آنکھوں میں دھول جھونک کر جمہوریت کے نام پر انھیں دھوکے میں رکھنے کی ناکام کوشش ہے ۔ ہر حلقے اور ہر ضلع میں بدترین دھاندلی کے واضح ثبوت موجود ہیں سیکورٹی کے نام پر الیکشن کمیشن کے تمام اختیارات پر قبضہ کرنے اور انھیں عوام ہی کے خلاف استعمال کرنے کے فوجی اسٹیبلشمنٹ ان کے آفیسروں اوراہلکاروں کی عوام دشمن پالیسی واقدامات نے ان کی حقیقت تمام عوام پر آشکارہ کردی ہے ۔ پشتون قومی قیادت کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی سازش تمام پشتون ملت کیلئے سبق آموز ہے ۔ ان خیالات کا اظہارپشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری سابق مشیر عبید اللہ جان بابت ، مرکزی سیکرٹری عبدالرؤف خان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد عیسیٰ روشان ، سردار حبیب الرحمن دومڑ ، حاجی عبدالرحمن خان بازئی اور ملک ذاکر حسین کاسی نے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے عظیم الشان احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جبکہ پارٹی فیصلے کے مطابق 25جولائی کے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف کوئٹہ سمیت جنوبی پشتونخواکے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرہ اورجلسے منعقد ہوئے ۔ کوئٹہ میں پارٹی کا احتجاجی جلوس مرکزی دفتر سے شروع ہوا اور مختلف شاہراہوں پر گشت کے بعد پریس کلب کے سامنے جلسے میں تبدیل ہوا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام ، جمہوریت ، اس کے استحکام ، آئین وپارلیمنٹ کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی ، قوموں کی برابری ، ملک میں سماجی انصاف پر مبنی نظام کے قیام کے خلاف روز اول سے سازشیں جاری رہی پچھلے دور حکومت کے خلاف اسلام آباد کے دھرنے سمیت ہمیشہ ہر سطح پر سازشیں سالہا سال سے جاری رہے اور جنوری میں اس دو قومی صوبے کے جمہوری حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نام پر سازش سارے ملک میں جمہوریت کے خلاف بنیاد بن گئی اور اُس وقت کے پہلے مرحلے میں اسمبلیوں کے توڑنے و سینٹ کے انتخابات کے انعقاد کو روکنے کا منصوبہ تھا لیکن سیاسی جمہوری قوتوں کی بروقت آواز بلند کرنے کے نتیجے میں غیر جمہوری قوتوں اور ان کے کاسہ لیسوں کو پسپا ہونا پڑا ۔ لہٰذا ملک دشمن منصوبے کے دوسرے حصے پر عمل کرتے ہوئے اس دوقومی صوبے کی حکومت کو بلاجواز غیر آئینی غیرقانونی طور پر ختم کرنے اور سینٹ کے انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کرتے ہوئے ایسے نمائندوں کا انتخاب کیا گیا جس کا سیاست ، سیاسی جدوجہد اور عوام کی خدمت سے کوئی بھی واسطہ نہیں تھا اور اسی طرح سینٹ کے چےئرمین کے انتخاب کے موقع پر اس گھناونی سازش کو مزید پروان چڑھایا گیا ۔اور اسی منصوبہ بند سازش کے ذریعے ملک کے عام انتخابات میں ملک کی حقیقی سیاسی جمہوری قوتوں کے خلاف شعوری منصوبہ بندی کے ذریعے تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی۔ اور ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ آزاد وخودمختیار الیکشن کمیشن کی جانبداری اور نااہلی کو بروئے کار لاکر سیکورٹی کے نام پر اسٹیبلشمنٹ اور ان کے متعلقہ تمام اداروں نے تمام اختیارات پر قبضہ کرکے اپنے من پسند انتخابات کا انعقاد کرتے ہوئے من پسند نتائج حاصل کےئے تاکہ ملک میں جمہوریت ہی کے نام پر ان کے کاسہ لیس حکمران بنے رہے اور آئین وپارلیمنٹ کی بالادستی ، قانونی کی حکمرانی ، عدلیہ ومیڈیا کی آزادی ، خارجہ وداخلہ پالیسیاں ، ملک کی سیاسی ، معاشی ، ثقافتی ترویج وترقی ، قوموں کی برابری اور سماجی انصاف پر مبنی نظام کیلئے تاریخی پیش رفت اور جدوجہد کو ہمیشہ کیلئے سبوتاژ کیا جاسکے ۔اور ملک میں دہشتگردی ، فرقہ واریت ، امن وامان کی ابتری ، لاقانونیت ، بدامنی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ خراب تعلقات کے بہانے ملک کے محکوم اقوام وعوام کو ترقی وخوشحالی پر امن زندگی اور زندگی کے ہر قسم کے بنیادی سہولیات کے مطالبے سے دستبردار کیا جاسکے ۔جبکہ اس دوقومی صوبے میں صرف اور صرف ان پارٹیوں کے امیدوار جیت گئے جنہوں نے اس صوبے کی جمہوری حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے نام پر اس سازش میں شریک ہوئے تھے اور غیر جمہوری قوتوں اور ان کے کاسہ لیسوں کے کہنے پر لبیک کہا تھا۔ جو صوبے کے تمام غیور عوام کیلئے سوالیہ نشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مکمل اکثریت کی تمام جمہوری پارٹیوں کی طرف سے انتخابات کو مسترد کرنا اور صرف پی ٹی آئی اور بی اے پی کی طرف سے ان انتخابات کو قبول کرنے کی صورتحال یہ ثابت کرتی ہے کہ موجودہ نام نہاد منتخب نمائندے ملک کا کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کرسکتے ۔لہٰذا تمام ملک کے تمام بحرانوں سے نجات کا واحد حل آل پارٹیز کانفرنس کے مطالبات تسلیم کرنے میں ہیں۔ تاکہ از سر نو شفاف آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد کرکے عوام کے حقیقی نمائندوں کو حق حکمرانی دی جائیں۔ورنہ ملکی بحرانوں میں مزید اضافہ اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی سنگین حالت کے ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ اور ان کے کاسہ لیس ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک پانچ قوموں کا رضاکارانہ فیڈریشن ہے اور اس رضاکارانہ فیڈریشن کا استحکام اور ترقی وخوشحالی کی راہ صرف اور صرف حقیقی وفاقی پارلیمانی نظام و آئین وپارلیمنٹ کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی اور قوموں کی برابری سے مشروط ہیں۔ اور اس ملک میں ایک قوم کی بالادستی اور اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ملک نہیں چلایا جاسکتا ۔بلکہ ملکی تاریخ اس کی گواہ ہے کہ انتخابات میں دھاندلی اور گڑ بڑ کرنے کے ساتھ ان کے حقیقی نتائج سے انکار نے اس ملک کو ماضی میں دولخت کردیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اور اس کے استحکام کے خلاف یہ منصوبہ بند سازش مردم شماری کے انعقاد اور قومی وصوبائی حلقوں کے حدود کے تعین کے وقت سے جاری ہے اور اسٹیبلشمنٹ نے مسلسل جس عوام دشمن عمل وکردار کا مظاہرہ کیا ہے وہ اب ضرور اس کے گلے کا طوق بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ پشتون قومی قیادت کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی ناقابل معافی سازش تمام پشتون ملت کیلئے سبق آموز ہے اور پشتونخوا وطن کے غیور عوام نے اس سنگین صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اپنی جدوجہد میں ہر سطح پر منظم ہوکر مزید تیزی پیدا کرنی ہوگی اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ کےئے بغیر پشتون دشمن سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پشتون غیور ملت اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین اور ان کے وسائل کے مالک ہوتے ہوئے اس ملک کا حصہ ہے اور پشتون غیور ملت اس ملک کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے واک واختیار و سیالی وبرابری کے ساتھ اس میں رہنا چاہتے ہیں لیکن آقا وغلام کا رشتہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کے محبوب چےئرمین محترم مشر محمود خان اچکزئی کی پارلیمنٹ میں موجودگی درحقیقت تمام ملک کے محکوم اقوام اور مظلوم عوام کی برحق آواز رہی ہے اور ملک کے تمام جمہوری سیاسی قوتوں نے ان کے برحق موقف کی ہمیشہ تائید کی ہے ۔ انتخابات میں محترم مشر محمود خان اچکزئی اور پارٹی امیدواروں کے خلاف ہونیوالی سازش کا مقصد ملکی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی میں محکوم اقوام اور مظلوم عوام کی آواز کو ختم کرنا تھا لیکن غیر جمہوری قوتوں اور ان کے کاسہ لیسوں پر واضح ہو کہ انگریزی استعمار سے لیکر ایوبی ، ضیاء الحق اورمشرف کے مارشل لاء تک سب کے سب اسی ارمان میں شکست سے دوچار ہوئے اورآئندہ بھی شکست سے دوچار ہوتے رہینگے۔جس طرح ایوبی مارشل لاء کے خلاف خان شہید کی جیل میں قید وبند کی سزا ، ضیاء الحق کے مارشل لاء میں پارٹی چےئرمین ، رہنماؤں اور کارکنوں پر حملہ ، مشرف کے مارشل لاء میں پشتون آباد میں حملہ سمیت اس قسم کے تمام ظلم وجبر کے خلاف پشتونخوامیپ ہمیشہ محکوم ومظلوم عوام کی ترجمان رہی ہے ۔ لیکن اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے اسٹیبلشمنٹ سمیت ہر ادارے نے اپنے آئینی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینی ہوگی اور سیاست اور سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں حق حکمرانی صرف اور صرف عوام کے ووٹ سے مشروط ہے ۔لہٰذا پشتونخوامیپ کی اس تاریخی جدوجہد اور آواز کو اب ملک کے اکثریت جمہوری پارٹیوں کی تائید حاصل ہوچکی ہے جو نیک شگون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ اور حقیقی جمہوری قوتیں اس انتخاب کو جیت چکی ہے ہر علاقے کے عوام اس کے گواہ ہے اسٹیبلشمنٹ اور ان کے آفیسروں اور اہلکاروں نے ڈی آر او ز ، اے آر اوز اور پرائزائیڈنگ آفیسروں کے اختیارات پر قبضہ کرکے اپنی مرضی کے پولنگ سٹیشن چلائیں ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو نہیں چھوڑا گیا ،ووٹر کو ووٹ ڈالنے نہیں دیتے تھے ، بیلٹ بکس دکھائیں بغیر پولنگ ایجنٹوں سے چھپا کر رکھے گئے تھے، پولنگ سٹیشن پر موجود ووٹروں کی تعداد کے مطابق بیلٹ پیپر کی کاپیوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا گیا ۔اور پارٹی کے حمایت یافتہ پولنگ سٹیشنوں کو تمام دن جھگڑوں کے بہانے روکتے رہے اور سرے شام 6بجے ایسے پولنگ سٹیشنوں کی چار دیواریوں میں موجود ووٹروں کو حق رائے دہی دینے سے انکار کرکے 6بجے پولنگ سٹیشنوں کو بند کیا گیا اور پولنگ ایجنٹوں کو نکا ل کر ساری رات گئے تک نتیجہ نہیں دیا گیا ۔ 45نمبر فارم پر بروقت نتیجہ دینے کی بجائے نتیجہ دینے سے انکار کیا گیا اور آر اوز کی دفاتر کو مسلح دستوں کے گھیرے میں لیکر دوسرے دن تک کسی کو بھی نہیں چھوڑا گیا ۔ بلکہ جن ایماندار پرائزائیڈنگ آفیسروں نے بروقت نتائج جمع کرنے کی استدعا کی تو انہیں دوسرے دن تک بلاجواز آر او ز کے دفتر میں بٹھایا گیا ۔اور دوسری طرف وہ جعلی نتائج مرتب کرتے رہے ۔اور آر ۔ ٹی ۔ ایس سسٹم کے نام پر تمام ملک کے کروڑوں عوام کو بدترین دھوکہ دیا گیا۔ اور الیکشن کمیشن کے تمام حکام کا ضمیر ابھی تک نہیں جھاگا بلکہ وہ اب بھی میڈیا کے سامنے آکر اپنی جانبداری اورنااہلی کو چھپانے کی خاطر مسلسل غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں جو قابل افسوس ، قابل گرفت اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں اور ان کے کاسہ لیسوں کے درمیان جاری کش مکش میں فتح بلا آخر جمہوری قوتوں کی ہوگی۔ اور پشتونخوامیپ آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کی روشنی میں اپنی جدوجہد کو مزید تیز کرتے ہوئے انہیں کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی بلکہ ماضی کی طرح اس جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ کی طرح ہر اول دستے کا کردار ادا کریگی۔