کوئٹہ ،گوادر اور کچھی میں پانی کا سنگین بحران ہے

  • August 2, 2018, 11:17 pm
  • National News
  • 145 Views

کوئٹہ (این این آئی) نگران صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور واسا میر نوید کلمتی نے کہا ہے کہ کوئٹہ ،گوادر اور کچھی میں پانی کا سنگین بحران ہے جسے قابو کر نے کے لئے بھر پور اقدامات کیے جارہے ہیں ،گوادر کو ٹینکر زکے ذریعے پانی سپلائی کرنے کا ایک سال کا بل3ارب سے تجاوز کر چکا ہے،گوادر کو 2لاکھ گیلن یومیہ پانی فراہمی کا کام ایف ڈبلیو او کی مدد سے شروع ہوچکا ہے ،80پیسے فی گیلن کے حساب سے چینی کمپنی کی جانب سے لگائے جانے والے پلانٹ سے 15لاکھ گیلن یومیہ پانی خرید نے کا فیصلہ کرلیا گیاہے،گوادر کو پانی کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹینکر مافیاء ہے ،کوئٹہ میں پانی کے بحران کا حل مانگی ڈیم سے پانی کی فراہمی ہے،کوئٹہ میں 30نئے ہارڈ راک ٹیوب ویل لگائے جائیں گے ،یہ بات انہوں نے جمعرات کو ’’این این آئی‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔میر نوید کلمتی نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پانی کا مسئلہ گھمبیر ہوچکا ہے ،دیر پا حکمت عملی کے تحت مانگی ڈیم سے کوئٹہ کو پا نی فراہم کر کے اس مسئلے پر قابو پا یا جا سکتاہے اب تک مانگی ڈیم کا 10فیصدکام مکمل ہوا ہے ہم نے کابینہ میں معاملے پر مشاورت کے بعد اس سال 40فیصد کام مکمل کر نے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر 60فیصد کام آئند سال میں مکمل کر کے کوئٹہ میں پانی کے بحران پر 85فیصد تک قابو پا لیا جائے گا ،واسا میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے محکمہ زبوں حالی کا شکار ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئٹہ شہر کے نواں میں واقعہ پہاڑوں میں 30ہارڈ راک ٹیوب ویل لگائے جائیں گے جبکہ دشت میں واقعہ 9ٹیوبلز کو کوئٹہ شہر سے پائپ لائن کے ذریعے منسلک کیا جائے گا شہر میں کئی ٹیوب ویل کیسکو کے نادہند ہونے کی وجہ سے منقطع ہیں کوئٹہ کے لئے کیو سیپ منصوبے کے 57کروڑ روپے کی منظور ہونے سے شہر کے لئے پانی کے ذخائر بنائے جاسکیں گے انہوں نے کہا کہ شہر میں جتنے بھی غیر قانونی ٹیوب ویل ہیں انکے خلاف جلد کریک ڈاؤ ن شروع کیا جائیگا ،انتظامیہ اور فنڈنگ کی بہتری سے کوئٹہ شہر میں پانی کے 30فیصد بحران پر قابو پا یا جا سکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو بھی آؤٹ سورس کر نے کی تجویز دی ہے جس سے 35لاکھ گیلن پانی شہر میں ہریالی کے لئے کام آسکے گا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر میں ٹینکر مافیاء کا دور دورا ہے شہر کو پانی کی سپلائی کا ایک سال بل 3ارب سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ اسکے 25فیصد پیسوں سے گوادر میں پانی کی کمی کے معاملے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے ،گوادر میں پانی کا مسئلہ حل کر نے کیلئے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں بااختیار کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اورماڑہ میں اومانی گرانٹ کے 27کروڑ روپے کاکام دوبارہ شروع کروا دیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ پسنی میں پانی کا بحران سنگین ہے کیونکہ وہاں زیر زمین پانی خشک ہوچکا ہے اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شب کے ذریعے حل کر نے کی کوشش جاری ہے ڈی سیلنائزیشن پلانٹ ٹھیک کر نے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں پسنی کو پانی کی فراہمی کے لئے شادی کورڈیم سے پائپ لائن لائی جائے گی محکمہ آبپاشی کی جانب سے پانی کی سپلائی کے لئے چینل بنائے گئے ہیں انکا پمپ خراب ہونے کی وجہ سے کام شروع نہیں ہو سکا تھا نگران کابینہ نے اسے بھی ٹھیک کروانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے ،انہوں نے کہا کہ گوادر میں ایف ڈبیلو او کی جانب سے لگائے جانے والے ڈی سیلائنائزیشن پلانٹ سے 2لاکھ گیلن یومیہ پانی کی سپلائی شروع ہوچکی ہے چینی کمپنی سے بھی معاہدہ ہوگیا انکے پلانٹ کو پائپ لائن سے منسلک کیا جائے گا جس سے گوادر کو مزید ساڑھے 3 لاکھ گیلن یومیہ پانی ملے گا جبکہ ہم 80پیسے فی گیلن کے حساب سے مزید 15لاکھ گیلن پانی بھی چینی پلانٹ سے پانی خریدیں گے یہ منصوبے تین ماہ میں مکمل ہوگا، انہوں نے کہا کہ نگران کابینہ کے مثبت اقدامات سے 15سال بعد گوادر میں پانی کا مسئلہ حل ہونے کا کام شروع ہوچکا ہے اگر میرے جانے کے بعد ان اقدامات کو مکمل کیا گیا اور ٹینکر مافیا رکاوٹ نہ بنی تو ضلع گوادر میں پانی کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہو جائے گا ۔