تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی کا بلوچستان میں حکومت بنانے پر اتفاق

  • July 31, 2018, 11:15 pm
  • National News
  • 145 Views

کوئٹہ+اسلام آباد(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی نے مل کر بلوچستان میں حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کیلئے بی اے پی وفاق میں صرف تحریک انصاف کے ساتھ ہی چل سکتی ہے، مل کر وفاق اور بلوچستان میں ایک بہتر حکومت بنائینگے۔منگل کو بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما جام کمال نے اپنے 4 ارکان قومی اسمبلی کے ہمراہ بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی اور پی ٹی آئی سربراہ کو بلوچستان کی حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ۔عمران خان سے ملاقات کیلئے پہنچنے والے بلوچستان عوامی پارٹی کے وفدکی قیادت جام کمال کررہے تھے دیگر ارکان میں زبیدہ جلال،خالدمگسی،اسرارترین اوراحسان اللہ ریگی شامل تھے ۔ملاقات کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء جام کمال نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو بلوچستان کی حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے دعوت قبول کرتے ہوئے جام کمال کی بلوچستان میں حکومت کے قیام کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔جام کمال نے پی ٹی آئی چیئرمین کو یقین دلایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی مرکز میں تحریک انصاف کی غیر مشروط اور مکمل حمایت کریگی ۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں جام کمال نے بلوچستان کی صوبائی حکومت میں تحریک انصاف کو وزارتوں کی پیشکش کی ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کیلیے بی اے پی وفاق میں کسی کے ساتھ چل سکتی ہے تو وہ پی ٹی آئی ہے، ان کے ساتھ ملکر وفاق اور بلوچستان میں ایک بہتر حکومت بنائیں گے جبکہ تحریک انصاف کے ساتھ سینیٹ الیکشن میں بھی تعاون رہا ہے۔جام کمال نے کہا کہ ایک ٹیم کی صورت میں بلوچستان اور پاکستان کے عوام کیلئے کام کریں گے اور ملکر بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے طریقہ کار نکالیں گے جبکہ ہم نے بغیر کسی شرط کے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حمایت سے بلوچستان میں سادہ اکثریت سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں اور یہاں سے بہت اچھا پیغام لے کر بلوچستان جارہے ہیں۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ قوم کومبارک باد دیتا ہوں تمام معاملات طے کرلیے گئے ہیں، بلوچستان اور وفاق میں ٹیم ورک کے تحت کام کریں گے، جام کمال سے بہت مثبت بات چیت ہوئی، تمام نقاط پر ہمارا بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی اے پی کا حق ہے کہ وزیراعلیٰ ان کی پارٹی کا ہو۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ عناصر ایسے ہیں جو بلوچستان میں عدم استحکام دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہم نے بلوچستان میں بی اے پی کے ساتھ مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے ٗ نئی سوچ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم پیشرفت ہوگی۔موقع پر صحافی کی جانب سے سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ دوبارہ وزیراعلی خیبرپختونخوا بننے کے خواہشمند ہیں جس پر پرویز خٹک نے جواب دیا کہ عمران خان جس نام کا اعلان کرینگے وہ پوری پارٹی کو قبول ہوگا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کیلئے ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔ ایک اور سوال پر پرویز خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف میں گروپ بندی کے حوالے سے خبریں میڈیا چلا رہا ہے تاہم پارٹی میں کوئی گروہ بندی نہیں ۔ پارٹی کے تمام رہنماء عمران خان کے فیصلے قبول کرتے ہیں اور کرینگے۔ ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا عمران خان کی تقریب حلف برداری میں بھارتی وزیراعظم کو دعوت دی گئی ہے جس پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے جواب دیا کہ نریندر مودی کو حلف برداری تقریب میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دعوت دینے سے متعلق نہ ہی گزشتہ رات فون کال کے دوران کوئی بات ہوئی۔